میری لینڈ( نیٹ نیوز) جینیاتی ماہرین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے تقریباً بیس سالہ کوششوں کے بعد، بالآخر انسانی جین کا 100 فیصد نقشہ مکمل کرلیا ہے جو بلاشبہ ایک تاریخی کارنامہ ہے ۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق جب سائنسدانوں نے 2003 میں انسانی جینوم کا مکمل سیکونس تیار کرنے کا اعلان کیا تھا تو انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ جلدبازی سے کام لے رہے ہیں۔درحقیقت لگ بھگ 20 سال بعد بھی انسانی جینوم کے لگ بھگ 8 فیصد حصے کا سیکونس مکمل نہیں ہوسکا تھا جس کی بڑی وجہ ڈی این اے کے ایسے حصوں کی موجودگی ہے جن کو باقی سے جوڑنا بہت مشکل ہے ۔مگر سائنسدانوں کے ایک کنسورشیم نے آخرکار ڈی این اے کے باقی ماندہ حصے کی جگہ بھرلی ہے اور پہلا مکمل اور گیپ لیس جینوم سیکونس تیار کیا ہے ۔ یہ ایک کیمیکل کوڈ میں لکھا ہوتا ہے جسے ڈی این اے کہتے ہیں۔ آپ کا جینوم ڈی این اے کے ہزاروں چھوٹے سلسلوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔ انہیں جینز کہا جاتا ہے ۔اب سائنسدانوں کے تیار کردہ اس جینوم سیکونس کو ٹی 2 ٹی سی ایچ ایم 13 کا نام دیا گیا ہے جو بہت بڑی پیشرفت قرار دی جارہی ہے ۔ سیکونس کے حوالے سے تحقیقی مقالہ طبی جریدے جرنل نیچر میتھوڈز میں شائع ہوا۔