جمعرات کے روز اسلام آباد میں تحریک انصاف حکومت کی تین سالہ کارکردگی پیش کرنے کے حوالے سے تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ تحریک انصاف کے اہم رہنماوں نے شرکت کی۔اس موقع پر وزیراعظم کا خطاب لائیو دکھانے کے لیے تحریک انصاف یوتھ ونگ کی جانب سے ملک بھر میں عوامی مقامات پر انتظامات کیے گئے اور ملک کے بڑے شہروں کراچی، حیدر آباد، لاہور، ملتان، کوئٹہ، پشاور اور گلگت سمیت مختلف مقامات پر بڑی سکرینیں نصب کی گئیں۔ تین سالہ کارکردگی رپورٹ کا بغور جائزہ لینے کے بعد کافی خوش آئند حقائق سامنے آئے ہیں۔ گذشتہ حکومت کی جانب سے دیا گیا 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ ایک اعشاریہ آٹھ ارب ڈالرتک لیکر آنا بہت بڑی کامیابی ہے۔اسی طرح ٹیکس کولیکشن 3800ارب سے 4700 ارب تک پہنچ گئی ہے ۔سابقہ دور حکومت میں بیرون ملک مقیم پاکستانی سالانہ 19اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر بھجوارہے تھے جو کہ اب 29 ارب ڈالر سالانہ ہیں ۔زرمبالہ کے ذخائر 16ارب ڈالر سے 27 ارب ڈالر جبکہ گاڑیوں کی فروخت میں 85 فیصد اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ 18برسوں میں 290 ارب کی ریکوری کرنے والے نیب نے تین سال کے مختصر عرصے میں 519 ارب کی ریکارڈ ریکوری کی۔ اینٹی کرپشن نے بھی کرپٹ عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے 450ارب کی خطیر رقم ریکورکی۔ کورونا نے جہاں دنیا بھر کی معیشت کو متاثرکیا ایسے بدترین حالات میں بھی پی ٹی آئی حکومت معیشت کی بحالی میں کامیاب رہی ہے۔ بہترین اقدامات کے باعث جی ڈی پی کی شرح 3.9 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ تین برسوں میں صنعتوں کی شرح نمو میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے موبائل فون سمیت مختلف مصنوعات کی برآمد بھی شروع کردی ہے، جس نے ماضی کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے خارجہ پالیسی میں اہم کامیابیاں سمیٹی ہیں۔خارجی سطح پر تنہائی کا شکار پاکستان عمران خان کی تین سالہ حکومت میں عالمی سطح پر انتہائی اہمیت اختیار کرچکاہے۔کشمیری عوام پر بھارتی مظالم اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر وزیراعظم عمران خان نے خود کو کشمیر کا سفیر قرار دے کر دنیا میں مظلوم کشمیری مسلمانوں کا مقدمہ لڑا۔افغانستان سمیت خطے کے امن و امان میں بھی حکومتی سفارتکاری کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔حالیہ افغانستان ایشو میں دنیا بھر کی نظریں پاکستان پر ہیں۔ اپوزیشن کیدباو کے باوجود سمارٹ لاک ڈاؤن کے کامیاب تجربے کو دنیا بھر میں سراہا گیا،عمران خان کی حکمت عملی کے باعث ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا،ہماری تباہ شدہ ٹیکسٹائل انڈسٹری چل پڑی ہے بلکہ پوری رفتار سے دوڑ رہی ہے، دنیا بھر سے آرڈر آرہے ہیں۔موٹرسائیکلوں، گاڑیوں اور ٹریکٹر زکی فروخت میں اضافہ ہوا ہے اور آج ہماری صنعت اوپر جا رہی ہے۔یکساں نصاب تعلیم ایک تاریخی اقدام ہے جسے عوام میں بہت سراہا جارہا ہے۔ملک میں نئے جنگلات لگائے جار ہے ہیں،بلین ٹری سونامی کی کامیابی کے بعد ٹن بلین ٹری کا منصوبہ گرین پاکستان کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔ خیبر پختونخوا کے بعد پنجاب اور دیگر صوبوں میں بھی صحت انصاف کارڈ تقسیم ہو رہے ہیں،جس سے عام آدمی کو دس لاکھ روپے سالانہ تک مفت علاج کی سہولت دی جارہی ہے۔ مفلوک الحال اور لاوارث سمجھے جانے والے کسانوں کے لیے کسان کارڈکا دائرہ کار ملک بھر میںپھیلایاجارہا ہے۔اس کارڈ کی مدد سے ان کو کھاد،ٹیوب ویل سمیت دیگر چیزوں پر سبسڈی ملے گی۔پاکستان میں 10نئے ڈیمز بن رہے ہیں۔ ڈیم بننے سے ناصرف بجلی دستیاب ہوگی بلکہ کسانوں کو بھرپور فائدہ ہوگا۔کسان پی ٹی آئی کی پالیسی کو پسندیدگی کی نگاہوں سے دیکھ رہا ہے، کسان خوشحال ہوا ہے، ملک میں زرعی انقلاب لانے کے لئے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ کاروبار اور گھر بنانے کے لیے آسان قرض سکیم سے غریب افراد کو خودداری کے ساتھ کاروباری مواقع میسر آئے ہیں جبکہ بے گھر افراد کو باعزت طریقے سے چھت ملے گی۔ پاکستان میں سیاحت پرکبھی توجہ نہیں دی گئی لیکن موجودہ حکومت نے پہلے دن سے ہی سیاحت کے فروغ کا بیڑہ اٹھایا ۔پاکستان کی تیزی سے بڑھتی سیاحت کے فروغ کیلئے وزیر اعظم کی ذاتی دلچسپی اور ان کی ٹاسک فورس برائے سیاحت کے اہم رکن ڈاکٹر کامران کا بہت اہم کردار ہے۔ڈاکڑ کامران پہلے پاکستانی ہیں جنہوں نے سیاحت اور ہاسپٹیلیٹی میں پی ایچ ڈی کی ہے۔وہ گلگت بلتستان کو سوئزرلینڈ بنانے جبکہ پاکستان میں ہزاروں نئے سیاحتی مقامات متعارف کروانے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔ خودداری نعمت ہے ،قوم کی ترقی میں خودداری کا بہت بڑا کردار ہے۔اس میں دورائے نہیں کہ وزیراعظم نے بہت سے معاملات میں ملکی خودداری پر آنچ نہیں آنے دی ۔پی ٹی آئی کا سفر کامیابی سے جاری ہے،حالیہ انتخابی معرکوں میں تحریک انصاف جن علاقوں میں کمزور تھی وہاں سے اس کا ووٹ بینک بڑھا ہے۔ تحریک انصاف مضبوط ہوتی نظر آرہی ہے۔ سیاسی مخالفین کمزور ہوئے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کاسفر تنزلی کی طرف جاری ہے چاہے گلگت بلتستان کا الیکشن ہو یا آزاد کشمیر، اپوزیشن اتحاد کو شکست کا سامنا کرنا۔ ن لیگ پنجاب کے ان حلقوں سے ہار رہی ہے جہاں کئی ادوار سے ناقابل شکست تھی۔عمران خان نے پاکستان کے بڑے سیاسی بتوں کو توڑا۔کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اتنی قدآور شخصیات کے سامنے کسی عام کارکن کو وزارت اعلیٰ جیسا منصب دیا جا سکتا ہے لیکن عمران خان نے پنجاب،خیبر پختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں پسماندہ علاقوں سے وزرائے اعلیٰ کا انتخاب کرکے سب کوحیران کر دیا، وزیراعظم آزاد کشمیر کیلئے بھی سب بڑے بڑے نام دیکھتے رہ گئے اور قرعہ فال ایک عام کارکن کے نام نکل آیا۔ان فیصلوں نے سیاسی پنڈتوں کی پشین گوئیوں اور صحافتی تجزیہ کاروں کے سب دعوے غلط ثابت کردیے۔