پنجاب اورخیبر پی کے سمیت ملک بھر میں ڈینگی پھیلنے کی اطلاعات ہیں۔ رواں برس مریضوں کی تعداد 2135 تک پہنچ گئی۔ لاہور میں 7 افراد جبکہ سوات میں 118 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ ڈینگی وائرس کی جب پاکستان میں تصدیق ہوئی تو اس کے بعد حکومت نے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اس موذی مرض سے بچائو کی تدابیر کیں۔ تمام لیبارٹریوں میں مریضوں کے لئے مفت ٹیسٹ کی سہولت، سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں الگ الگ وارڈز اور خصوصی کائونٹر قائم کئے گئے تھے۔ بعد ازاں حکومت نے اس معاملے پر گرفت مضبوط رکھی اور بروقت حفاظتی انتظامات سے ڈینگی سر نہ اٹھا سکا لیکن حکومتی اور ہیلتھ کمشن کی عدم توجہی کے باعث ڈینگی لاروا ایک بار پھر جنم لے چکا ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بے قابو ہے۔ خیبر پی کے میںاس کے وار جاری ہیں لیکن موجودہ حکومت عوام کو حفاظتی انتظامات سے آگاہ کر رہی ہے اور نہ ہی اس جان لیوا مرض پر قابو پانے کے لئے خود کوئی انتظام کر رہی ہے جو قابل افسوس ہے۔ حکومت اگر خود سے کوئی کام نہیں کر سکتی تو سابق حفاظتی تدابیر کو ہی بروئے کار لا کر عوامی جانوں کی حفاظت یقینی بنائے۔ اگر سابق دور والے حفاظتی انتظامات کو ہی جاری رکھا جاتا تو ڈینگی کبھی سر نہ اٹھا سکتا تھا۔ یوں لگتا ہے جیسے ہیلتھ کیئر کا شعبہ نااہل ہاتھوں میں ہے جنہیں عوامی صحت سے کوئی سروکار نہیں۔ وزیراعظم عمران خان امریکی دورے سے قبل محکمہ صحت کی خبر لیتے جائیں تاکہ عوام اس موذی مرض سے بچ سکیں۔