اورنج لائن میٹرو ٹرین کے پیکج ٹو کی تعمیر میں ایل ڈی اے کے انجینئرنگ ونگ نے 19 نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے ناقص میٹریل استعمال کرنے پر کنٹریکٹر کو معیاری اور بروقت کام کی تکمیل کے لئے 15 روز کا وقت دیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اکتوبر 2015 ء میں لاہور شہر کے اس مہنگے ترین منصوبے کی بنیاد رکھی تو اس وقت بھی یہ منصوبہ تنقید کی زد میں رہا یہاں تک کہ سپریم کور ٹ نے اس منصوبے پر اٹھنے والے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو مکمل کرنے کی مشروط اجازت دی اور شفافیت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔ بدقسمتی سے اورنج لائن منصوبہ اپنے آغاز سے ہی بدنظمی اور بدعنوانی کا شکار رہا ہے۔ پیکج ٹو میں زیر زمین پائلز کی لمبائی کم کرنے کا انکشاف ہوا جسے محض مخالفین کی الزام تراشی بھی نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ماضی میں دو آفیسرز بدعنوانی کے الزام میں گرفتار ہو چکے ہیں۔ اسی طرح سابق وزیراعظم کے حلقہ انتخابات میں لوگوں کو نوازنے کے لئے منصوبے کے لئے حاصل کی گئی زمین کی ادائیگی بھی مارکیٹ سے کئی گنا زیادہ کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ اب سول ورک میں ناقص میٹریل کا انکشاف ہوا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت اورنج لائن میں مالی بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کے الزامات کی نہ صرف شفاف تحقیقات کو یقینی بنائے بلکہ کرپشن میں ملوث ٹھیکیداروں کے ساتھ متعلقہ سرکاری اہلکاروں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے تاکہ قومی خزانہ لوٹنے والوں کو نشان عبرت بنا کر بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔