اسلام آباد سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق اربوں روپے منافع کمانے والے نجی بجلی گھروں کے خلاف حکومتی اداروں کے سرگرم ہونے اور پوچھ گچھ کے بعد آئی پی پیز مالکان نے بین الاقوامی ثالثی عدالت میں جانے کی دھمکی دے دی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ گزشتہ ادوار میں ان نجی بجلی گھروں سے کئے گئے معاہدے نقصان دہ ثابت ہوئے۔ ان اداروں کو کی گئی اضافی ادائیگیوں اور ہوش ربا منافع کے باوجود لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ کم ہوا نہ بجلی کے بل کم ہوئے اور نہ ہی خسارہ میں کمی آ سکی۔ قومی سطح پر برقی توانائی کے حوالے سے جو مسائل درپیش تھے وہ جوں کے توں رہے اور حکومتی قرضوں میں اضافہ ہوتا رہا۔ ان حالات میں ضروری تھا کہ انکوائری کمیشن کے ذریعے ان تمام معاملات کی تحقیقات کی جاتیں۔ چنانچہ جب حکومت نے اس سلسلے میں پیش رفت کی تو ان کمپنیوں نے شور مچانا اور دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔ صورتحال کا تقاضا ہے کہ پوچھ گچھ اور تحقیقات کا عمل جاری رکھا جائے۔ اگر یہ کمپنیاں عالمی عدالت میں جانے کی دھمکیاں دے رہی ہیں تو دیتی رہیں۔ حکومتی انکوائری کمیشن کو چاہئے کہ ان نجی بجلی گھروں کو اختیارات کے ناجائز استعمال، جعل سازی اور دھوکہ دہی سے جو غیر قانونی ادائیگیاں کی گئی ہیں ان کی بلا کم و کاست تحقیقات کی جائیں اور جن کمپنیوںکو غیر قانونی ادائیگیاں کی گئی ہیں ان سے رقم وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جائے تاکہ قومی خزانے کو ان کی وجہ سے جو نقصان پہنچا ہے اس کی ممکنہ حد تک تلافی کی جا سکے۔