اسلام آباد ( خبرنگار ،صباح نیوز)عدالت عظمیٰ نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں تحقیقات مکمل کرنے کیلئے جے آئی ٹی کو دو ہفتوں کی مہلت دیدی جبکہ جے آئی ٹی نے پیشرفت کی چوتھی رپورٹ جمع کرادی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے اومنی گروپ کے بینکوں کو واجب الادا قرضہ کے بارے میں کہا یہ پیسہ بنکوں کا نہیں پبلک کا ہے ، بنکوں کے نمائندوں سے معاملہ سمجھ کرحکم دیں گے ،اومنی گروپ کے ہنڈی کے کھاتے بھی مل گئے ہیں،لانچوں پر جتنے پیسے باہر گئے قوم کو وہ سارے واپس کر دیں،فوجداری کیس ختم ہو جائیں گے ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اومنی گروپ کے عبدالغنی مجید کوذاتی حیثیت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے قراردیا کہ مقدمے کی آئندہ سماعت لاہور میں ہوگی۔عدالت نے نیشنل،سندھ اور سمٹ بینک کے حکام کو طلب کر لیاجبکہ استغاثہ کے گواہوں کے اغوا پر آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہاعبدالغنی مجید کو اسلام آباد منتقل کیاجائے ، وہ فون پرہدایات دیتا ہے ، اسے اڈیالہ لائیں، ہمارے سامنے ٹھیک رہے گا۔جے آئی ٹی کو تشکیل ہوئے 3 ماہ ہوگئے ،احساس ہے یہ مشکل کام ہے ، کوئی شک و شبہ نہیں جے آئی ٹی اچھا کام کر رہی ہے لیکن کیس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی نہیں کر سکتے ۔ نمر مجید نے کہا میں صرف شوگر مل کے معاملات دیکھتا ہوں۔ عدالت نے ان کی گرفتاری کاعندیہ دیا تو نمر مجید کی عدالت میں ہی طبیعت خراب ہو گئی۔جے آئی ٹی نے تحقیقات مکمل کرنے کیلئے 15 دسمبر تک کی مہلت مانگی تو چیف جسٹس نے کہا دو ہفتوں کا وقت دے سکتے ہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا اومنی گروپ پرمختلف بینکوں کا قرضہ11ارب روپے ہے ، چیف جسٹس نے کہااومنی گروپ کی ملز کو ٹیک اوور کرتے ہیں، سارے بینک اکٹھے ہو جائیں، عدالت اپنا نمائندہ مقرر کریگی،جن بینکوں سے قرض لیا ان کو بلا لیتے ہیں۔ اومنی گروپ کے وکیل نے کہا بینکوں کے ساتھ سیٹلمنٹ ہو گئی، اومنی گروپ دو شوگر ملز دینے کو تیار ہے ، ڈیفنس کراچی میں مزیدپراپرٹی بھی دیدی، بینک کے اعتراض پر مزید ایک شوگر مل دینے پر رضامندہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہاسیٹلمنٹ نہیں ہوئی، وکیل نے کہاسیٹلمنٹ پر اعتراض صرف نیشنل بنک کو ہے ۔ چیف جسٹس نے کہانمر مجید کی اہلیہ اور والدہ کو کراچی میں بہت عزت دی،نمر کی اہلیہ کو اپنی بیٹیوں کی طرح پیار کیا،میری گزارش ہے تحقیقات میں تعاون کریں،بینکوں کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کر لیں۔ چیف جسٹس نے نمر مجید کو کہا آپکو والدہ اور بیگم کی وجہ سے چھوڑ رہا ہوں،مزید مہلت نہیں دے سکتے ۔انہوں نے نمر مجید کی اہلیہ سے کہا مجرمانہ غفلت نظر آئی تو ضمانت پر رہنے کا کوئی فائدہ نہیں،آپ کے گھر کے سامنے جو گھرہے اسکا بھی ہمیں پتہ ہے ۔دوسری جانب جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی ،جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال، جسٹس ریٹائرڈ اعجاز احمد اور جسٹس ریٹائرڈ برہان الدین کی یاد میں فل کورٹ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاعدلیہ ملک میں آئین و قانون کی محافظ ہے اور اس کی حکمرانی و بالادستی کے لیے کام کرتی رہے گی، عوام کو انصاف کی فراہمی بڑی عزت کی بات ہے ، انصاف کی فراہمی کی ذمہ داری اﷲ تعالی کی طرف سے عزت ہے ،معزز ججوں نے اپنی خدمات سے اس ادارہ کی عزت بڑھائی،جسٹس (ر)جاوید اقبال کی شخصیت میں اپنے عظیم والد کا عکس تھا۔ اٹارنی جنرل انورمنصور خان،وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کامران مرتضی اورصدر سپریم کورٹ با رایسوسی ایشن امان اﷲ کنرانے کہا چاروں ججز نے فراہمی انصاف میں کوئی کسر روا نہیں رکھی،اﷲ انہیں جوار رحمت میں جگہ دے ۔