وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت پنجاب اوورسیز پاکستانی کمیشن کے اجلاس میں اوورسیز پاکستانی کمیشن جنوبی پنجاب کی منظوری دی گئی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ سمندر پار رہنے والے پاکستانی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن انہیں اپنے ہی ملک میں جہاں وہ اربوں ڈالر کی ترسیلات بھیج کر ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں‘بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ماضی کی کسی حکومت نے وعدوں کے باوجود ان کے مسائل پر کبھی توجہ نہیں دی تاہم پنجاب کی موجودہ حکومت کی طرف سے جنوبی پنجاب میں اوورسیز پاکستانیوں کے کمیشن اور صوبے کے تمام خدمت مراکز میں او پی ڈیسک کی منظوری قابل تحسین اقدام ہے جس سے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل نچلی سطح پر حل ہونگے اوورسیز مزدور پاکستانیوں کی بڑی تعداد کاتعلق چونکہ جنوبی پنجاب سے ہے، اس لئے امید کی جا سکتی ہے کہ اب ان کے مسائل مقامی طور پر حل کئے جا سکیں گے جس کے لئے انہیں اسلام آباد کے چکر لگانے پڑتے تھے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے کمیشن برائے جنوبی پنجاب کے قیام کو صرف وعدے اور کاغذات کی حد تک ہی نہ رکھا جائے بلکہ اس کے قیام کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں اور اس سلسلہ میں او پی سی ایکٹ میں جلد ترمیم کر کے اس کام کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے تاکہ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے حقوق اور ا ان کی ملاک کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔