کراچی ( کامرس رپورٹر ) مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے کے سٹاک مارکیٹ پر منفی اثرات جاری ہیں۔ گزشتہ روز بھی پاکستان سٹاک مارکیٹ مندی کی لپیٹ میں رہی ۔ منگل کو کے ایس ای100انڈیکس 411.61پوائنٹس کی مزید کمی سے 45597.24پوائنٹس ہو گیا مارکیٹ کے سرمائے کامجموعی حجم 65ارب13کروڑ53لاکھ86ہزار784روپے کمی سے 79کھرب32ارب8کروڑ72لاکھ88ہزار801روپے رہ گیا۔ بدھ کو58کروڑ37لاکھ32ہزار حصص کے سودے ہوئے ۔78.66فیصد حصص کی قیمتیں بھی گھٹ گئیں۔مجموعی طور پر 525کمپنیوں کا کاروبار ہوا ۔ماہرین کے مطابق شرح سودمیں اضافے کے بعد حکومت پاکستان کو بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں 150ارب روپے کی اضافی ادائیگی کرنے اوررواں مالی سال شرح سود میں2فیصد تک اضافے کے امکان کے باعث حکومت پراضافی ایک ہزار سے 1200ارب روپے تک قرضوں کا بوجھ بڑھنے ، مہنگائی اورصنعتوں کی پیداواری لاگت میں اضافے کے خدشات پر سرمایہ کاروں نے ہاتھ کھینچ لیا اور سرمائے کے انخلاکو ترجیح دی ہے ۔ جس کی وجہ سے مارکیٹ تنزلی کا شکار ہو کر مندی کی زد میں آ گئی۔ادھر انٹر بینک میں25پیسے اضافے سے ڈالر کی قیمت خرید 168.40سے بڑھ کر168.65اور قیمت فروخت168.50 سے بڑھ کر168.75روپے ہو گئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں10پیسے اضافے سے ڈالر کی قیمت خرید 169.60سے بڑھ کر169.70 اور قیمت فروخت170سے بڑھ کر170.10روپے ہو گئی۔ ملکی صرافہ مارکیٹوں میں250روپے اضافے سے ایک تولہ سونے کی قیمت بڑھ کر1لاکھ13ہزار250روپے اور214روپے کے اضافے سے دس گرام سونے کی قیمت97ہزار94روپے پر جا پہنچی۔