راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک ،آن لائن)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم والے لانگ مارچ کی تاریخ بتائیں،آپکااستقبال کرینگے ،پہلا پانامہ تھا اور اب پانامہ ٹو آگیا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔راولپنڈی میں تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مہنگائی اسلئے زیادہ ہوئی کہ چوروں نے ملک کوبہت زیادہ لوٹا۔ ماضی میں ایسے معاہدے ہوئے جسکی وجہ سے بجلی مہنگی کرنا پڑی لیکن اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کو اس کا درد نہیں ہے تو وہ ہفتے میں 3 مرتبہ اجلاس بلاتے ہیں، تاہم خزانے کو بہت بری طریقے سے لوٹا گیا ۔ شکر ہے ترسیلات زر آرہی ہیں، ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوگئے ہیں، پاکستان آگے جائیگا۔ رواں سال ہی مہنگائی اور بیروزگاری کو کنٹرول کرینگے ۔انہوں نے کہاکہ مجھے پتا ہی نہیں تھا کہ 7 لاکھ 50ہزار ڈالر شہباز شریف نے نیب کو دئیے ، مجھے تو نئی جائدادیں نکلنے کا پتا ہی نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ میں وقت سے پہلے بات کرتا ہوں اور لوگ مذاق اڑاتے ہیں۔ میں نے پہلے کہہ دیا تھا پی ڈی ایم والے استعفے نہیں دینگے اور ضمنی الیکشن میں حصہ لینگے ۔ اب تو بلاول زرداری بھی کہتے ہیں کہ عدم اعتماد لائینگے ۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ عدم اعتماد ایک دفعہ نہیں100دفعہ لائیں، پی ڈی ایم سے کہتا ہوں آئیں لانگ مارچ کی تاریخ بتائیں،آپ کا استقبال کرینگے لیکن وہ اسی طرح آئیں جس طرح الیکشن کمیشن کے سامنے آئے اور بندے اپنے لائے ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے بھی آپ کے 11 امیدواروں کو نظر لگ گئی تھی، ایک دن کے لیے سب اکٹھے ہو کر بیٹھ جائیں، سینٹ انتخابات میں ساری پارٹیاں ملکر بیٹھیں اور ووٹوں کا فیصلہ کر لیں تاکہ خرید و فروخت نہ ہو سکے ۔ لاہور کے جلسے اور الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں ہوا اسکی بعد آپکی پوزیشن بہت کمزور ہے ، میں نہیں چاہتا کہ آپ بے نقاب ہوں جائیں، 3 معاملات پر آپ پیچھے ہوئے ہیں، اسی طرح لانگ مارچ پر بھی غور کریں، آپ کو کچھ نہیں ملے گا اور عمران خان 5 سال پورے کرے گا۔ مولانا فضل الرحمن لوگوں کا وقت ضائع کررہے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ اپنے مسائل خود حل کرلیں گی۔ میں مولانافضل الرحمن کا احترام کرتا ہوں، وہ بند گلی میں جارہے ہیں،ان کے ساتھ ہاتھ ہو جائے گا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ آپ 4 الزامات لگا رہے ہیں، آپ یہودی کا الزام لگاتے ہیں، آپ ختم نبوت کا الزام لگاتے ہیں، آپ کشمیر اوراسرائیل کی بات کرتے ہیں، ان چاروں مسئلوں پرراولپنڈی عہد کرتا ہے کہ دنیا ادھر سے ادھر ہوسکتی ہے لیکن اس پر کبھی مفاہمت نہیں ہوسکتی۔