اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس نے حکومت کیخلاف تحریک چلانے اور اسلام آباد لاک ڈائون کرنے کا اعلان کردیا ۔ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد لاک ڈائون کیلئے پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ سے گارنٹی مانگتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں وعدے کے مطابق حمایت کریں تو لاک ڈائون کیلئے تیار ہیں، حکومت کے خاتمے پر ہی تحریک ختم ہوگی ، اس حوالے سے رہبر کمیٹی ایک ہفتے میں چارٹرآف ڈیمانڈ تیار کریگی،26 اگست کو رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوگا،29اگست کو دوبارہ اے پی سی ہوگی جس میںچارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری دی جائیگی۔ سربراہ جے یو آئی کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی ہوئی جس کے 6گھنٹے پر مشتمل 2سیشنز ہوئے ، پہلے سیشن میںمقبوضہ کشمیر کی صورتحال زیر غور آئی جبکہ دوسرے سیشن میںحکومت کیخلاف تحریک پر مشاورت کی گئی ۔ کانفرنس میںشہباز شریف کمر درد کی وجہ سے شریک نہیں ہوئے تاہم احسن اقبال، خواجہ آصف اور سردار ایاز صادق پر مشتمل مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا وفد شریک ہوا۔بلاول زرداری بھی تنظیمی دورے کے باعث شرکت نہ کر سکے ، نیئر بخاری، شیری رحمان اور فرحت اللہ بابر نے پیپلزپارٹی کی نمائندگی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ اگر کوئی ہماری حمایت نہیں کرسکتا تو بھی اسلام آباد لاک ڈائون کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں ، ہمارے لوگ عیاشی کیلئے نہیں بلکہ مجاہدین کی طرح آئینگے ۔ انہوں نے کہا حکومت مسئلہ کشمیر سے فرار اختیار کررہی ہے ، حکومت نے کشمیریوں کے پیٹ میں چھرا گھونپا اور معاملے پر جھوٹبولا ،کل تک ہم سوچ رہے تھے سرینگر کیسے حاصل کرنا ہے ، آج سوچ رہے ہیں مظفرآباد کو کیسے بچانا ہے ، کشمیر کے حالات عالمی سازش ہے اور حکومت اس کا حصہ ہے ، جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا کشمیر کو کوئی نہیں بیچ سکا، میرے جانے کے بعد کشمیر کا سودا کیا گیا ۔ انہوں نے مزید کہاآرمی چیف کی مدت میں توسیع کو سیاسی نکتہ نظر سے نہ دیکھیں ، سرکاری ملازمین کی مدت میں توسیع ہوتی رہتی ہے ۔ حاصل بزنجو نے کہا غیر جمہوری قوتوں کے مہروں نے چیئرمین سینٹکے خلاف تحریک ناکام بنائی ،جمہوری قوتوں کو بھی خود احتسابی کی اشد ضرورت ہے ، مجھے سچ بولنے پر ہدف تنقید بنایا جارہا ہے ۔