لاہور ( رانا محمد عظیم) مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، جمعیت علما اسلام (ف) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف پارلیمنٹ اور سینٹ سے زیادہ سڑکوں پر آکر تحریک چلانے کا فیصلہ کرلیا، تحریک میں تاجروں ،ٹرانسپورٹروں اور دیگر افراد کو استعمال کر کے پرتشدد مظاہرے کرانے پرچند اپوزیشن رہنماؤں نے کام شروع کر دیا۔ با وثوق ذرائع کے مطابق اس مقصدکیلئے بھاری فنڈنگ سے لیکر چند تاجر رہنماؤں ،ٹریڈ یونین ٹرانسپورٹرز اور طلبا سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔چار مختلف اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی گفتگو بھی رکارڈ کا حصہ بن چکی ہے ۔اپوزیشن رہنماؤں نے پارلیمنٹ کے اندر اور دیگر طریقوں سے حکومت پر سخت پریشر ڈالنے کے باوجود بھی نیب کی طرف سے گرفتاریوں میں تیزی آنے اور احتساب کا عمل مزید تیز ہونے کے بعدمظاہروں کے ذریعے عام شہریوں کو استعمال کر کے اپنا فائدہ نکالنے پر کام شروع کر دیا۔پر تشدد مظاہروں کے حوالے سے یہ حکمت عملی بنائی گئی ہے کہ سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما بیک پر رہیں گے اور مظاہروں کیلئے مختلف طبقات کو تیار کیا جائے گا۔ ان پر اس طریقہ سے کام کیا جائے گا کہ بظاہر حکومت کے خلاف تحریک ان کی ہو گی مگر پیچھے اور ان کے اندر سیاسی جماعتوں کے کارکن ہوں گے جن کے ذریعے مظاہروں کو پر تشدد بنا کر ایسا ماحول پیدا کیا جائے گا کہ مظاہرین میں سے کسی کا جانی نقصان ہو جائے اور پھر اس پرحکومت کے خلاف باقاعدہ سیاست کی جائیگی۔ ذرائع کا کہنا ہے پچیس جولائی کو اپوزیشن کے یوم سیاہ پر احتجاج کونیا رنگ دیا جائے گا۔ اگست میں اس گھناؤنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جائے گی ۔