اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر دوسرے روز بھی مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا، دوسری طرف سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے اس معاملے پر احتجاج کیا۔قومی اسمبلی میں واک آؤٹ کرنے والوں میں تحریک انصاف کی اتحادی جماعت کے رہنما اختر مینگل بھی شامل تھے ۔ جمعہ کوقومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا توسردار اختر مینگل نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کی سرابراہی پر معاملات طے پا جانا خوش آئند ہے تاہم ارکان پارلیمنٹ کا حق ہے کہ ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تو مسنگ پرسنز ہیں ہمارے پروڈکشن آرڈر کوئی نہیں جاری کرتا لیکن سعد رفیق کے تو جاری کیے جائیں اس ایوان کو مغل دربار نہ بنایا جائے ۔ میرا اس وقت اس پارلیمنٹ میں بیٹھنا مشکل ہوگیا ہے اور میں واک آئوٹ کرتا ہوں۔ شہباز شریف نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آئے ہیں ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جا ئیں اور ہمیں شکریہ کا موقع دیں اور ہمیں گلے کرنے سے بچائیں۔ پی پی رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونا تشویش کا باعث ہے ۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ وہ اس معاملے پر قانونی ماہرین سے مشاورت کر ینگے ۔ جس کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔قبل ازیں قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ایوی ایشن ڈویژن نے تحریری جواب جمع کرایاجس کے مطابق پی آئی اے پر اس وقت 247 ارب 37 کروڑ روپے کے قرضوں کا بوجھ ہے ۔ پی آئی اے کے اثاثوں پر 41 ارب روپے کے قرضے لیے گئے ۔ وقفہ سوالات کے دوران پاکستان ریلوے کے خسارے کے اعداد و شمار بھی پیش کیے گئے جن سے یہ بات سامنے آئی کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں بھی ریلوے خسارہ کم نہیں ہوا۔جولائی سے اکتوبر تک ریلوے کو 9 ارب 81 کروڑ روپے خسارے کا سامنا تھا جبکہ گزشتہ سال ریلوے کا خسارہ 36 ارب 62 کروڑ روپے تھا۔وزارت اطلاعا ت و نشریات نے پاکستان ٹیلی ویژن کے تمام چینلز کی سالانہ آمدن اور اخراجات کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔