لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا ہے کہ فضل الرحمان جس طریقے سے مذہبی انتہا پسندی کا کارڈ استعمال کرنا چاہتے ہیں کیا قوم اس کیلئے تیارہے ،اس وقت ہم بھارت کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں ہمیں یہ بات دیکھنی ہے کہ کیا اپوزیشن کے آزادی مارچ سے کشمیرکاز کو نقصان تو نہیں ہوگا۔پروگرام ہوکیارہاہے میں میزبان فیصل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگراپوزیشن کا مقصد سیاسی رہے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں اور ہم بھی تیارہیں۔ طاہرالقادری جس ایشو پر نکلے تھے وہ ماڈل ٹائون کے شہدا تھے ، ہم نے بھارت کے ساتھ سفارتی جنگ شروع کی ہوئی ہے ایسے میں فضل الرحمان کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ ن لیگ کے رہنما جنرل (ر) عبدالقادربلوچ نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کے حوالے سے 30ستمبر کو سی ای سی کا اجلاس ہوگا جس میں تمام تر امورکو طے کیاجائے گا ، اجلاس میں پی پی کو مدعو کیاجائے گا یانہیں اس کا مجھے علم نہیں ہے ،پلی بارگیننگ کے بارے میں حکومت افواہیں پھیلا رہی ہے ،حکومت کھل کربات کرے کہ ہمارے کس رہنما نے پلی بارگیننگ اور ڈیل کی بات کی ہے ۔ تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کے حوالے سے اپوزیشن نے ابھی تک کوئی خدوخال بیان نہیں کئے ، آج نوازشریف اورشہبازشریف کی ملاقات بڑی خبر ہے ،شہبازشریف کو ملاقات کی اجازت ملنابھی چھوٹی بات نہیں ہے ۔زیراعظم اتھارٹی ہیں جن کی اجازت کے بغیر ملاقات نہیں ہوسکتی اوراس کی اجازت کس نے دلوائی ہے اس کا سب کو پتہ ہے ،شہبازشریف خود دھرنے کے خلاف ہیں، فضل الرحمان اگر وہ مدرسے کے بچے لا کر دھرنا بازی کرلیں گے تو یہ قوم کی کیا خدمت ہوگی،ابھی تک تو عثمان بزدار کافی مضبوط ہیں انہیں ہٹایا نہیں جارہا۔ میری عمران سے گزارش ہے کہ وہ اب کرکٹ سے سیاست میں آجائیں ، ملک کو بحران سے نکالیں۔