اسلام آباد(خبر نگار خصوصی؍ آن لائن)وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ حکومت نیب آرڈیننس جاری کر چکی،اس حوالے سے اپوزیشن کی پریس کانفرنس چور مچائے شور کے مترادف ہے ، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف اور احسن اقبال پر نیب کے کیسز ہیں، ایسا لگتا ہے مسلم لیگ (ن) کی تمام قیادت کا پسندیدہ مشغلہ عوام کی خدمت نہیں، لوٹ مار تھی،جتنی تکلیف ان کے چہروں پر تھی، اس پریشانی کی وجہ 34نکات ہیں جو فیٹف قانون سازی کے دوران اپوزیشن نے دیئے تھے ، نیب کو بند کرنے کے لئے 34شقیں یہ لیکر آئے ،اس کا مقصد نیب کی ٹانگیں،بازو توڑ دیں، آنکھیں اور کان بند کرکے اپاہج بنادیں، وہ جمعرات کو پارلیمانی سیکرٹری قانون و انصاف ملیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔فرخ حبیب نے کہا نیب قوانین میں نیک نیتی کے ساتھ ترامیم لائیں گئی ہیں، کاروبار میں آسانی کے حوالے سے حکومت نے اقدامات کئے ، چیئرمین نیب تقرری کے لئے قانون خاموش تھا، آئین سے ہی راستہ لیا ، ڈیڈ لاک ہو معاملہ پارلیمان کے پاس چلا جائے گا،پارلیمان کو عزت دی ہے ،پارلیمانی کمیٹی کو شامل کرنا ان کو برا لگ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا نیب آرڈیننس جامع ترامیم ہیں، نیب کے نظام کو مزید فعال، مضبوط کرنا ہے ،اس سے نکمی اپوزیشن آج تک نہیں دیکھی، اگر کسی معاملے پر اعتراض ہے توعدالت میں چیلنج کریں۔ انہوں نے کہا یہ آرڈیننس پارلیمنٹ میں آنا ہے ،این آر او کے لئے 34شقوں کے علاوہ کوئی تجویز لانا چاہتے ہیں اسکا خیر مقدم کریں گے ۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری نے کہا اپوزیشن کے رہنماؤں نے این آر او کی بات کی، جو این آر او چاہتے ہیں وہ ہر چیز اسی زاویئے سے دیکھتے ہیں۔انہوں نے کہا اپوزیشن کے پاس موقع ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آئے اور نیب آرڈیننس پر بحث کرے ۔انہوں نے کہا نیب کے پراسیکیوٹر جنرل بنیادی انسانی حقوق کا خیال رکھیں گے ۔ فرخ حبیب نے کہا پبلک آفس ہولڈر میں بیوروکریسی سمیت ہر وہ شخص ہے جو سرکار سے تنخواہ لیتا یا سرکاری فیصلہ سازی میں اختیار رکھتا ہے ۔معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل نے کہا ہے کہ نااہل درباریوں کی پریس کانفرنس احتساب کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش ہے ، ترمیمی آرڈیننس میں ان کی پریشانی صرف روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کی تجویز سے ہے ۔