لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) گروپ ایڈیٹر 92نیوز اورسینئر تجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے کہا ہے نیب توپی پی اور ن لیگ کے دور میں بھی تھا لیکن اس وقت نیب کے چیئرمین سپریم کورٹ کے کہنے کے با وجود شریف فیملی کے خلاف حدیبیہ کیس کھولنے سے انکار کردیا تھا لیکن ا س وقت کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ پروگرام کراس ٹاک میں میزبان مدیحہ مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا شوکت خانم تو چندے سے چل رہاہے اپوزیشن کے پاس عمران خان کی کوئی کمزوری نہیں، اس لئے وہ شوکت خانم کو ٹارگٹ کررہے ہیں انہیں کوئی کامیابی نہیں ملے گی۔ موجودہ نیب نے بڑے بڑے کرپشن مقدمات کی انکوائری کی ہے جبکہ نوازشریف کو سزا بھی دلوائی ہے جبکہ ماضی میں نیب سے مک مکا کیا گیا اور کسی بڑے شخص پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ عمران خان کے ارد گرد وہ تمام گماشتے جمع ہوگئے ہیں جو ملک کو تباہی سے نہیں نکالنا چاہتے ۔ تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا ہے اس ملک کا یہی مسئلہ ہے کہ عام آدمی کو تو پکڑ لیاجاتا ہے لیکن جب بڑے کی باری آتی ہے تو چادر اور چاردیواری کی بات کی جاتی ہے ۔حکومت نے ا ٓئی ایم ایف کے پروگرام کو اس لئے التو ا میں ڈالا تاکہ ادھر ادھر سے پیسے لینے کے بعد معاملات ٹھیک ہوجائیں لیکن ایسانہیں ہواتجزیہ کار شاہد لطیف نے کہا ہے جلسوں میں حکومت کو طرح طرح کی دھمکیاں دی جارہی ہیں انہیں ملکی حالات کی کوئی پروا نہیں ہے انہیں صرف اورصرف اپنے مفادات عزیزہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب ترکی میں طیب اردگان کی حکومت آئی تو تر کی پر 25 ارب ڈالر کا قرضہ تھا لیکن اردگان نے ملک کو قرضے سے نکالااور اب وہی ترکی اب آئی ایم ایف کو قرضے دے رہاہے لیکن پاکستان میں اس کے برعکس ہوا ہے ۔ ہم دراصل ترقی پذیر نہیں بلکہ زوال پذیر رہے ہیں۔ ماہر معاشی امور ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے جو لوگ نیب پر اعتراض کررہے ہیں تو میں ان کو سنجیدگی سے نہیں لیتا، نیب کے چیئرمین کہتے ہیں احتساب کے عمل سے 280 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ خزانے میں صرف 25ارب روپے گئے ہیں ۔ گزشتہ 23 برسوں میں پاکستان سے اربوں ڈالر غیرقانونی طورپر باہر گئے ہیں جن کو روکنے کیلئے حکومت کو اقدامات کرنا ہونگے ۔