واشنگٹن، بغداد، تہران (نیٹ نیوز، این این آئی) امریکی فوج کی مرکزی کمان کے ایک اعلان کے مطابق اس نے گذشتہ روز مشرق وسطی میں بی 52بمبارطیارے تعینات کر د یئے ہیں۔ کمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد دشمن پر روک لگانا اور علاقے میں امریکہ کے شراکت داروں اور حلیفوں کو مطمئن کرنا ہے ۔ مزید یہ کہ اس مشن سے طیاروں کے عملے کو خطے کی فضائی حدود اور کنٹرولنگ فنکشنز کے بارے میں جان کاری حاصل ہو گی۔ادھر امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل مارک اے میلی نے خبردار کیا کہ ایرانی تنصیبات کے خلاف فوجی کارروائی سے ٹرمپ کی مدت صدارت کے آخری ہفتوں کے دوران بآسانی ایک تنازع کھڑا ہو سکتا ہے ۔دریں اثناایران نے مشرق وسطیٰ کے مختلف حصوں میں اپنے حلیفوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہائی الرٹ رہیں اور امریکہ کے ساتھ کشیدگی سے اجتناب برتیں۔ یہ بات عراقی ذمہ داران نے بتائی۔عراقی سیاست دانوں نے بتایاکہ قآنی نے عراقی ملیشیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جذبات کو ٹھنڈا رکھیں اور عراق میں امریکی وجود کے خلاف حملوں کو فی الوقت روک دیں۔دوسری جانب لبنان میں حزب اﷲ ملیشیا کے سربراہ حسن نصر اﷲ نے اپنے حامیوں اور حلیفوں کو ہدایت کی کہ وہ ٹرمپ کی صدارت کے باقی رہ جانے والے ہفتوں کے دوران احتیاط سے کام لیں۔