ماضی کی معروف اداکارہ نیلو بیگم ہفتہ کے روز کینسر کے عارضہ کے باعث 80برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئیں۔1940ء میں سرگودھا کے علاقہ بھیرہ میں ایک مسیحی گھرانے میں جنم لینے والی نیلو کا اصل نام سنتھیا الیگزینڈر فر نینڈس رکھا گیا۔ نیلو ان کا فلمی نام تھا۔ انہوں نے زرقا‘ غرناطہ اور یہ امن جیسی فلموں کے خالق فلمساز ‘ کہانی نویس اورمکالمہ نگار ریاض شاہد سے شادی کی ،اداکارشان ان کے بیٹے ہیں۔نیلو نے 1956ء میں ہالی ووڈ کی پاکستان میں بننے والی فلم بھوانی جنکشن سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ تاہم اگلے ہی سال 1957ء میں فلم’’ سات لاکھ‘‘ کے گانے’’ آئے موسم رنگیلے سہانے جیا نہ ہی مانے‘‘ پر نیلو کے دلفریب رقص نے انہیں آنے والی فلموں کی ضرورت بنا دیا۔ انہوںنے آزادی کے موضوع پر بنائی گئی اپنے شوہر کی فلم ’’زرقا‘‘ کے مشہور گانے ’’رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے‘‘ پر غیر معمولی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا جس پر انہیں نگار ایوارڈ سے نوازا گیا ۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ نیلو نے گورنر امیر محمد خان کے حکم پر شاہ ایران کے سامنے رقص کرنے سے انکار کیا تھاجس پر انہیں بعد ازاں مشکلات کا ۲ سامنا کرنا پڑا۔ نیلو نے لاڈو‘ عذرا‘ بدنام‘ ڈاچی‘ جی دار ‘دل دا جانی‘ جیسی کئی سپر ہٹ فلموں میں لازوال اداکاری کا مظاہرہ کیا اورصف اول کی اداکارہ کہلائیں۔ وہ پاکستان کے یادگارسنہرے فلمی دور کی باصلاحیت اداکارہ تھیں۔ انہیں اپنے فن خصوصاََ فلم زرقا میں کردار نگاری کے حوالے سے شوبز کی دنیا میں تادیر یاد رکھا جائے گا۔