اسلام آباد (لیڈی رپورٹر) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے حکومت مخالف دھرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں تیسری درخواست دائر کر دی گئی جس میں جمعیت علمائے اسلام پر پابندی کی بھی استدعا کی گئی ہے ۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ آج درخواست کی سماعت کریں گے ۔ شہری آصف محمود کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وزارت داخلہ ، وزارت انسانی حقوق ، آئی جی اسلام آباد اور مولانا فضل الرحمن کو فریق بنایا گیا ۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عام انتخاب میں نشست ہارنے اور مدارس اصلاحات کے باعث مولانا فضل الرحمن نے دھرنے کا اعلان کیا۔ مولانا فضل الرحمن کی نفرت انگیز تقاریر سے ملک میں افراتفری پھیلنے اور امن و امان کی صورتحال بگڑنے کا خطرہ ہے ۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) پر پابندی عائد کی جائے اور فضل الرحمن کی نفرت انگیز تقاریر پر کارروائی کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔دوسری جانب ہندو ؤں کے مذہبی تہواروں پر تعطیل کا اعلان کرنے اور ہندو ملازمین کو پیشگی تنخواہ کی ادائیگی کیلئے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ۔ ہندو پنڈت اشوک چند نے درخواست میں سیکرٹری وزارت مذہبی امور ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو فریق بنایا اور موقف اختیار کیا کہ سرکاری اور نجی شعبے میں کام کرنیوالے ہندو ملازمین کو ہولی، دیوالی اور دیگر مذہبی تہواروں پر چھٹیاں دی جانی چاہئیں اور انہیں تہوار کے موقع پر پیشگی تنخواہ بھی ملنی چاہئے کیونکہ آئین میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا گیا۔