لاہور (کامرس رپورٹر،92نیوز رپورٹ) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پروگریسو گروپ نے کہا ہے وزیر اعظم ہمیں وقت دیں تاکہ انڈسٹری کے مسائل کو حل کیا جا سکے ، حکومت ہمارے ساتھ مذاکرات کر کے مسائل کا حل نکالے ، حکومت سے محاذ آرائی نہیں چاہتے ، ہمارا کوئی سیاسی مقصد نہیں، حکومت سے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں، حکومت فی کلو چینی کی لاگت کا تعین کرکے قیمت مقرر کرے ، پیداواری لاگت کسی غیر جانبدار چارٹر ڈاکاؤنٹنٹ سے کرا لی جائے ،چینی کی بے نامی فروخت افواہ ہے ، ہم ہر طرح کے آڈٹ کیلئے تیار ہیں،فی کلو گرام چینی پر پیداواری لاگت 75روپے آتی ہے ، ملک میں چینی کا بحران نہیں ۔ مقامی ہوٹل میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ارکان کا اجلاس ہوا جس میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کے 42 میں سے 29 ارکان نے شرکت کی۔اس موقع پرمدینہ شوگر ملز لمیٹڈ کے سی ای او میاں محمدرشید ،تاندالیانوالہ شوگر ملز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہارون اختر خان ، فاطمہ شوگر ملز لمیٹڈ کے سی ای اومیاں فیصل مختار، عبداللہ شوگرملز لمیٹڈ کے ایم ڈی میاں وقاص، اتحاد شوگر ملز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر چوہدری منیر، حق باہو شوگر ملز لمیٹڈ کے سی ای او اویس بٹ، ہدیٰ شوگرملز لمیٹڈ کے سی ای ڈاکٹر تارا چند، ہنزہ شوگر ملز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر چوہدری وحید، حسین شوگر ملز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر میاں احمد علی طارق، کشمیر شوگر ملز لمیٹڈ کے سی ایف او میاں شاہد شفیع، نور شوگر ملز لمیٹڈ کے جی ایم فنانس ملک عدنان نور، آر وائے کے شوگر ملز کے سی ایف او عمر شہریار،شگر گنج شوگر ملز لمیٹڈ کے میاں علی سلیم اور شیخوشوگر ملز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر میاں انیس بھی موجود تھے ۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پروگریسو گروپ کے چئیرمین جاوید کیانی نے کہاہم چاہتے ہمارے ساتھ عزت سے بات کی جائے ، حکومت 12 روپے فی کلو اس وقت بھی ٹیکس لے رہی ہے ، 70 روپے کلو چینی فروخت کرنے سے اب تک ہمارا 20 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے ،شوگرملز نے سبسڈی کی رقم ضائع نہیں کی، پنجاب نے سبسڈی دی تو چینی کی پیداوار کو کم نہیں ہونے دیا،ہمارا مقصد اپنا موقف سامنے لانا تھا جوپہلے مناسب طریقے سے نہیں رکھا جا رہا ،دکانداروں نے جرمانے کے ڈر سے چینی رکھنا ہی چھوڑ دی اور اسی وجہ سے چینی مارکیٹ سے غائب ہو گئی،اگر حکومت زبردستی چینی لے کر عوام کو دینا چاہتی ہے تو ہم کچھ نہیں کر سکتے ،یہ کوئی پولیٹیکل فورم نہیں ، شوگر انڈسٹری الزامات کی زد میں ہے ،اس کی نمائندگی ٹھیک طرح سے نہیں ہو پائی،حکومت شوگر انڈسٹری کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدامات کرے ،350 ارب روپے دیہی معیشت سے وابستہ ہیں، جمعرات کو ہماری کچھ ملوں پر انتظامیہ نے چھاپے مارے اور چینی قبضہ میں لینے کی کوشش کی، ہماری ملز نے اپنے اپنے علاقوں میں 70 روپے فی کلوچینی فروخت کی، دس دن میں پورے ملک میں چینی 70 روپے کے حساب سے نہیں پہنچا سکتے تھے ، گنا کس قیمت پر خرید رہے ہیں، ریکوری کیا ہے ؟، دیگر اخراجات کو مد نظر رکھا جائے ، ہمارے ممبران کسی بھی طور پر شوگر مافیا کا حصہ نہیں ،ہماری 15 ملیں بنک کرپٹ اور فروخت ہو گئیں لیکن اس پر کسی نے آواز نہیں اٹھائی، اس سال پنجاب میں چینی کی پروڈکشن گزشتہ برس کے برابر ہے ، ہمارا جو منفی تاثر بنا ہوا اس کو ختم کیا جائے ، کین ایکٹ بھی 1950 میں بنا اور آج بھی وہی قوانین ہیں جس میں تبدیلی ہونی چاہئے ۔ان کا کہنا تھا حکومت ایف بی آر کے ذریعے آڈٹ کرنا چاہتی ہے کرے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں،جب ہم پر الزامات لگنا شروع ہوئے تو ہمارے لوگوں نے بہتر سمجھا کہ ہم بھی اپنا موقف عوام تک پہنچائیں،انڈسٹری کی صحیح نمائندگی نہیں ہوئی جس وجہ سے ہم پر مختلف الزامات لگے ،حکومت نے گنے کی قیمت 190 روپے مقرر کی ،کاسٹ آف پروڈکشن کی آزاد انکوائری کرائی جائے ،کاسٹ آف پروڈکشن کس طرح نکالی گئی سب کو علم ہے ،شوگرانڈسٹری غلط انفارمیشن نہیں دے سکتی۔پاکستان شوگر ملز ایسویشن کے رہنما چودھری ذکا اشرف نے کہا ہمارا کوئی سیاسی مقصد نہیں، حکومت سے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں، وزیر اعظم سے درخواست ہے وہ ہم سے ملیں اور مسائل کا حل مل کر تلاش کریں، 65 روپے ایک کلو چینی پر صرف گنے کی قیمت بنتی ہے اوراگر ہم 2009 کے حساب سے فی کلو چینی پر 9 روپے پروڈکشن کاسٹ نکالیں تو ٹیکس ملا کر بھی اس وقت کاسٹ آف پروڈکشن تقریبا 75 روپے بنتی ہے ، کاسٹ آف پروڈکشن کے تعین کے لئے حکومت ہم سے مذاکرات کر سکتی ہے ،یہ ذمہ دار صنعت ہے جو جدوجہد کر رہی ہے ۔92نیوز رپورٹ کے مطابق شوگر ملز ایسوسی ایشن پروگریسو گروپ نے پریس کانفرنس میں جہانگیر ترین گروپ پرعدم اعتماد کا اظہاربھی کردیا۔ترجمان پروگریسو گروپ وحید چودھری نے 92نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہاہم نے اپنی عددی برتری شو کردی ،ایک دوست کو فلائٹ نہیں مل سکی،اس طرح ہماری تعدا د 30تھی،ہمارا مسئلہ یہ تھا کہ ہمارے چیئرمین میڈیا میں جا کر ہمارا موقف پیش نہیں کرتے تھے جس کی وجہ سے ون سائیڈڈ میڈیا ٹرائل ہوگیا،میڈیا میں کہا گیا کہ یہ شوگر مافیا ہے ، فی الحال توہم نے اپنی طاقت شو کی ہے ،کچھ دنوں میں صورتحال واضح ہوجائے گی، حکومت پکڑ دھکڑختم کرے ۔ایڈیٹر فورم رانا عظیم نے کہا ہے 29شوگر ملز کے نمائندوں کی پریس کانفرنس سے واضح ہوگیا کہ پنجاب میں جتنے بھی شوگر ملز مالکان ہیں ان کی اکثریت پروگریسو گروپ کے ساتھ ہے ۔