دنیا کے لاکھوں سائنسدان، ڈاکٹر اور ماہرین انگشت بدنداں ہیں کہ چند لمحوں میں دنیا کیا سے کیا ہو گئی ہے ۔ دنیا کا سارا نظام درہم برہم ہو چکا ہے ۔ بے پناہ طاقت کے گھمنڈ میں انسانوں کوکیڑے مکوڑے اورحشرات الارض سمجھتے ہوئے ان پر قیامت ڈھاتی سپر پاورز، ان دیکھے عذاب کے بھنور میں کلبلا رہی ہیں۔ ہائی ٹیک دنیا جس دشمن کا مقابلہ کر رہی ہے، یو این نے عالمی ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے، وہ دشمن نظر تک نہیں آتا۔ واضح رہے کہ کرونا وائرس زمین پر سب سے چھوٹی زندہ چیز بیکٹیریا سے 500گنا چھوٹی ہے۔لیکن اس حقیر سے حقیرمخلوق نے اپنی دہشت سے کرہ ارض پرموجودکے ساڑھے سات ارب انسانوں کوایسے خوف میں مبتلاکردیاہے اوروہ اپنے گھروں میں دبکے بیٹھے ہیں ۔ غریب ممالک کی بات چھوڑیں وہ بے بس ہیں کیونکہ ان کے پاس نہ ٹیکنالوجی ہے اورنہ جدیدترین ٹیکنالوجی لیکن دنیا کے یہ طاقتور ترین اور امیر ترین ممالک کی ہوااورانکی سانسیں اکھڑ چکی ہیں،مالک حقیقی اوراصل حکمران الٰہ العالمین کے سامنے ان کی مشینری ،ٹیکنالوجی اور ان کے دعوے دھرے کے دھرے ہیں ،کرونا وائرس نے ان کی ساری ریسرچ اور ان کے سارے عزائم کو خاک میں ملا کر رکھ دیا ہے۔دنیا کے نامور لیڈ ر ، صدور اور وزرائے اعظم نے لوگوں سے میل جول ترک کر دیا تمام محفلیں ماندپڑھ گئیں یہ اپنے مقربان خاص، اپنی فیملی اور اپنی شریک حیات تک سے ہاتھ نہیں ملا رہے اور وہ عملاََ قیدتنہائی کے شکار ہو کر رہ گئے ہیں۔ سارا یورپ بد حواس اور بند پڑا ہے ، امریکہ میں لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے اور دنیا کے لاکھوں سائنسدان، ڈاکٹر اور ماہرین انگشت بدنداں ہیں کہ چند لمحوں میں دنیا کیا سے کیا ہو گئی ہے ۔ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والایہ وائرس یہ آفت اور وبا آناََفاناََپوری دنیا میں پھیل کراب تک 8000سے زائدانسانوں کوکھاچکاہے ۔ یہ وائرس یہ آفت اوریہ وباکیاہے غورکریں تواول وآخر اس حوالے سے اہل عقل ودانش کو ایک ہی بات پلے پڑتی ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ سب اس رب ذوالجلال کی حقانیت کی بین دلیل ہے کہ جس نے دنیاکے مغرور ترین حکمرانوں کو دنیا میں ہی شدید اورکڑی سزائیں دیں۔ ایک حقیر مچھر سے دنیاماضی کے ایک متکبر حکمران’’ نمرود‘‘ اور فرعون وقت کو غرق دریا کرکے ایسی موت دی جواکیسویں صدی کے دنیا کے سب مغرور اور اپنے آپ کو عقل کل اورمافوق الفطرت سمجھنے والے حکمرانوں کے لیے نشان عبرت بن جائے۔ اسی نے قوم بنی اسرائیل،قوم لوط ،قوم ثمودکو مختلف عذابوں جراد،قمل، طوفان ،خوفناک چیخ، بجلی کی کڑک اور پتھروں کی بارش سے نیست و نابود کردیا۔سابق اقوام کی طرح اب ہندوستان کے اسلام اورمسلم دشمن ہندئووں کے لئے بھی یہ وائرس ایک اورعذاب لے کرآیااوروہ یہ ہے گائے کا گوبراورگائو موترگول کرپینے لگے اورگوبراورگائے موترمیں لت پت ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پرآنے والی خبروں میں دکھایا گیا ہے کہ ہندومرداورعورتیں گائے کے پیشاب اوراسکے گوبر کانہایت بے تابی کے ساتھ انتظارکررہے ہیں اورجب وہ پیشاب کرتی ہیں توبڑے بڑے بالٹی اورگلاس لیکراس غلاظت کوپی لیتے ہیں اورکہہ رہے ہیں کہ گائے کایہ پیشاب اوراس کاموتر انہیں کرونا وائرس سے بچائے گا۔یہ دراصل بھارت پراس وائرس عذاب کے ساتھ ساتھ ایک اور عذاب الٰہی ہے ۔یہ پہلا موقع نہیں جب ہندو کسی مہلک مرض کے علاج کیلئے گائے کا پیشاب پینے لگے ہیں۔ اس سے قبل ہندو کینسر سے بچا ئوکے لئے بھی گائے کے پیشاب پیتے رہے ہیں۔ حالانکہ بھارت کے کئی ماہرین نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ گائے کا پیشاب کینسر جیسی بیماریوں کا علاج نہیں کرتا اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ کرونا وائرس سے حفاظت کر سکتا ہے۔16مارچ 2020ء سوموارکوآل انڈیا پارٹی یا فیڈریشن آف انڈیا نے ملک کے دارالحکومت نئی دہلی میں واقع اپنے ہیڈ کوارٹر میں کنسرٹ کی میزبانی کی اور اس میں 200افراد نے شرکت کی۔ شرکاکی تواضع گائے کے پیشاب کے ساتھ کی گئی۔تقریب میں شریک ایک ہندو نے کہاکہ ہم 21برسوں سے گائے کا پیشاب پی رہے ہیںاور گائے کے گوبر سے نہاتے ہیں۔اس تقریب میں پارٹی لیڈر کرونا کی ایک تصویر والے پوسٹ کے قریب ہاتھ میں گائے کے پیشاب سے بھری ایک پیالی لے کر کھڑے ہیں اور کرونا کو گائے کے پیشاب کا چیلنج دے رہاہے۔شمال مشرقی بھارت کی ریاست آسام میں ایک ہندولیڈر نے رواں ماہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران ریاستی قانون سازوں کو بتایا کہ گائے کا گوبر اور پیشاب کرونا وائرس کے علاج کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دہلی میں گائے کا پیشاب پینے کی کامیاب پارٹی کے انعقاد کے بعد ہندو مہاسبھا کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جلد ہی ملک کے دیگر شہروں میں بھی گائے موتر پارٹیاں منعقد کی جائیں گی۔تاہم بھارتی سائنسدان اور طبی ماہرین اس بات سے اتفاق نہیں کرتے اور ان کا کہنا تھا کہ تجربات سے یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ گائے کا پیشاب پینے یا گوبر کھانے سے کسی بھی بیماری کا علاج ہوتا ہے بلکہ اس پلیدگی سے بیماریاں بڑھ جاتی ہیں۔خیال رہے کہ بھارت میں ہندوگائے کے پیشاب کی پوجا بھی کی جاتی ہے۔بھارت میں اس وقت کورونا وائرس سے بچنے کے لیے جہاں ہندو انتہاپسند لوگوں کو گائے کا پیشاب پینے اور گوبر کھانے کی تجویز دے رہے ہیں، وہیں انڈیا میں کورونا وائرس کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے جن میں گو، کورونا گو جیسے نعرے لگائے گئے۔ بہرحال یہ لعنت توانڈیاپرنازل ہوچکی ہے اوروہ اسی لعنت میں لت پت رہے گالیکن اہل اسلام کے لئے کروناکی اس وبامیں پنہاںسبق اوردرس یہ ہے کہ اسلامی طرزطہارت اپناتے ہوئے رجوع الیٰ اللہ کیاجائے ہرنماز تازہ وضوع کرکے اللہ کے سامنے گڑگڑا کر استغفار اور دعائیں مانگنی چاہئے اوراحتیاط اورپرہیزی امور اختیارکریں۔(ختم شد)