لاہور(کرائم رپورٹر ،نمائندہ خصوصی سے ،جنرل رپورٹر)مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ مجھے انشااﷲ اگلے جمعہ تک رہائی مل جائیگی جبکہ کوٹ لکھپت جیل میں ان کو بخار ہوگیا ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز نوازشریف سے کوٹ لکھپت جیل میں انکی والدہ بیگم شمیم اختر ،بیٹی مریم نواز ،داماد کیپٹن (ر) محمد صفدرسمیت خاندان کے دیگر افراد ،قریبی رشتہ داروں ،پارٹی رہنمائوں پرویز رشید ، سینیٹر مشاہد اﷲ خان ،امیر مقام ،طلال چودھری ،خرم دستگیر ،پیر صابر شاہ ،سردار ایاز صادق ، بورے والا سے ن لیگ کے ممبر قومی وصوبائی اسمبلی چودھری فقیر احمد آرائیں، سردار خالد محمود ڈوگر ایڈووکیٹ، یوسف کسیلیہ اور دیگر پارٹی رہنمائوں ،مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور سینیٹر حافظ عبدالکریم نے ملاقات کی اور انکی خیریت دریاقت کی۔نوازشریف نے ملاقاتوں کے دوران کہا کہ مجھے وہ ٹی وی دیا ہے جس پرکوئی خبر نامہ نہیں آتا، پی ٹی وی میں کوئی خبر نہیں آتی عدالتی کارروائی دیکھنے سے محروم ہوں۔ پی ٹی آئی حکومت ہمارے منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگا رہی ہے ، ہیلتھ کارڈ پی ٹی آئی کا نہیں ن لیگ کا منصوبہ ہے ان لوگوں کے پاس کرنے کو کچھ نہیں۔نواز شریف سے جب اراکین نے پوچھا کہ اگر رہائی ملی تو آپ بتائیں کہ آپ ہسپتا ل، جیل یا گھر جانا پسند کریں گے ۔جس پر انہوں نے کہا کہ اگررہائی ملی تو رائے ونڈ جاتی عمرہ جائوں گا اور انشااﷲ اگلے جمعہ تک رہائی مل جائے گی۔نواز شریف نے کہا کہ صبح سات بجے سیل کھلا تو بارش کے سہانے موسم سے خوب لطف اندوز ہوا، اگر جیل سے باہر ہوتا تو برف باری کو انجوائے کرتا۔ نواز شریف نے سہانے موسم میں دل کی بات بتاتے ہوئے کہا کہ صبح ہوتی ہے شام ہوتی زندگی یوں ہی تمام ہوتی ہے ۔پارٹی رہنمائوں نے نواز شریف سے ملک کی مجموعی صورتحال اورقانونی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا جبکہ اہلخانہ دوپہر کا کھانا ہمراہ لائے جو نواز شریف کیساتھ اکٹھے بیٹھ کر کھایا۔ مریم نواز اپنے والد کیلئے ماش کی دال، پودینے کی چٹنی اور شوگر فری حلوہ لیکرگئی تھیں ۔ ملاقات کرنیوالے تمام افراد نواز شریف کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکی صحتیابی اور درازی عمر کی دعائیں دیتے رہے ۔بارش کے باوجود نواز شریف اور شریف خاندان کے افراد سے اظہار یکجہتی کیلئے کارکن جیل کے باہر پہنچے جو وقفے وقفے سے اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے ۔ شریف خاندان کے افراد کی آمد پر کارکنوں نے انکی گاڑیوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور حق میں نعرے لگائے ۔لیگی کارکنان نے شیخ رشید کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے وفاقی وزیر کی تصویر بھی نذر آتش کی ۔اس موقع پر کوٹ لکھپت جیل کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت پر حکومت ڈیل اور این آر او کے نام پر بلیک میل کرنا چاہتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق جیل میں نواز شریف کو بخار کی ادویات کی فراہمی جاری ہے ، مریم نواز نے اپنے والد کی صحت اور مناسب سہولیات نہ ملنے پر تشویش کا اظہار کیا۔دریں اثنا محکمہ داخلہ پنجاب نے نوا زشریف کو جناح ہسپتال لاہور شفٹ کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ۔ذرائع کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی ہدایت پرسیکشن آفیسر (آر اینڈ پی ) کی جانب سے جاری کئے نوٹیفکیشن میں قرار دیا گیا ہے کہ سروسز ہسپتال کے میڈیکل بورڈ اور نیب کے قیدی کے ذاتی فزیشن کی رائے کے پیش نظرپاکستان پریژن رولز 1978 کے سب رولز 197 اور173کے تحت نیب کے سزا یافتہ قیدی نواز شریف کو سنٹرل جیل سے جناح ہسپتال لاہور علاج معالجہ کیلئے شفٹ کر دیا جائے ۔ نواز شریف کو جناح ہسپتال کے پرائیویٹ وارڈ میں شفٹ کیا جائیگاجس کو سب جیل کا درجہ حاصل ہو گا۔ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے سابق وزیر اعظم کو جناح ہسپتال منتقل کرنے کی بابت محکمہ صحت ، جیل خانہ جات حکام ،پنجاب پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو بھی احکامات جاری کئے ہیں۔دریں اثنا نواز شریف کیلئے جناح ہسپتال کے وی آئی پی بلاک کے پانچ نمبر کمرے کی تیاری مکمل کر لی گئی ۔ جناح ہسپتال شفٹ ہونے کے بعد ہی نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے گا جو کہ انکے دل سمیت دیگر لاحق بیماریوں کا علاج کرائے گا۔