ستائیس لاکھ ای چالانوںکی ڈلیوری نہ ہونے سے خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو ا ہے ۔ سیف سٹی اور ایکسائز حکام ڈلیوری کا ملبہ ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔ حکومت پنجاب نے سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ای چالان کا سلسلہ شروع کیا تھا، جس کے باعث ہر کسی نے ٹریفک قوانین کی پابندی شروع کردی تھی کیونکہ اگر کوئی بااثر شخص یاسرکاری ملازم اشارہ توڑتاتو بھی اس کے ایڈریس پر چالان پہنچ جاتا تھا۔ بعدازاں سیف سٹی کیمروں کے خراب ہونے کے بعد یہ سلسلہ تعطل کا شکار ہو گیا۔ اب بھی حکومت کے پاس 27 لاکھ ای چالان موجود ہیں، جو ابھی تک لوگوں کو ڈلیور ہی نہیں کئے جا سکے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 16 لاکھ گاڑی مالکان کا پتہ ہی غلط لکھا ہوا ہے جبکہ 6 لاکھ گاڑی مالکان گھر بدل چکے ہیں۔ تین لاکھ گاڑیاں بیچ چکے ہیں۔ اس میں غلطی جس محکمے کی ہے اس کی بھی نشاندہی کرنی چاہیے ۔درحقیقت محکمہ ایکسائز کو گاڑیوں کے بروقت اندراج کو یقینی بنانا چاہیے۔ بعض افراد گاڑی خرید لیتے ہیں لیکن اسے ٹرانسفر نہیں کرواتے۔ اس بارے قانون سازی کی جائے کہ اگر کوئی دو ماہ تک گاڑی ٹرانسفر نہیں کرائے گا تو پھر اسے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سیف سٹی کے احباب اور محکمہ ایکسائز کے حکام مل بیٹھ کر اس کا کوئی مثبت حل نکالیں تاکہ چالان کی رقم کی وصولی یقینی بنائی جا سکے۔