ریاض،واشنگٹن، تہران ( نیٹ نیوز،این این آئی، 92نیوز رپورٹ ،اے ایف پی) سعودی عرب نے ایران کو عالمی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حملوں کی عالمی ماہرین سے تحقیقات کرائینگے ،سعودی عرب نے تیسرے کارخانے سے بھی تیل کی پیدوار بحال کردی ہے ۔سعودی کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملوں میں نہ صرف سعودی عرب کی تیل تنصیبات بلکہ عالمی معیشت کو بھی نشانہ بنایا گیا ،سعودیہ بزدلانہ حملوں سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے ،کابینہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کابینہ نے آرامکو تیل تنصیبات پر حملے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا،سعودی کابینہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان حملوں کا مقابلہ کریں چاہے یہ کہیں سے بھی کیے گئے ہوں۔دریں اثنا سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے لاحق خطرات سے صرف سعودی عرب کو ہی خطرہ نہیں بلکہ پورا خطہ اور عالمی سلامتی ایران کی وجہ سے خطرے میں ہے ،امریکی وزیر دفاع ایسپر نے شہزادہ محمد بن سلمان کو ٹیلیفون کیا اور ان سے ارامکو حملوں اور اس کے بعد پیدا ہونے و الی صورت حال تبادلہ خیال کیا،ایسپر نے حملوں کے ذمہ داروں سے نمٹنے کے لیے سعودی قیادت کو ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔سعودی عرب نے آئل تنصیبات پر حملوں کے بعد تحقیقات عالمی ماہرین سے کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کی حفاظت اور حملے کی جواب کی صلاحیت رکھتے ہیں۔متحدہ عرب امارات نے سعودیہ کو کہا ہے کہ آئل سپلائی میں معاونت کیلئے تیار ہیں ، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا سے کسی بھی سطح پر بات چیت سے انکار کردیا، خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ کی دبائو کی پالیسی ناکام ہوگی ،امریکہ سے بات نہیں کرینگے ۔ سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھنے لگی ہے ،سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ اور عالمی ماہرین متاثرہ آئل تنصیبات کا دورہ کریں اور تحقیقات میں حصہ لیں۔اوپیک کے سیکرٹری جنرل محمد سنوسی بارکیندو نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور آرامکو نے ڈرون حملوں سے پیدا ہونے والے چیلنج پر قابو پالیا ہے ۔امریکا سعودی آرامکو کی دو تنصیبات پر ہفتے کے روز ڈرون حملے کے بعد مملکت سے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے میں اضافے پر غور کررہا ہے ۔خلیجی ریاست بحرین کے فرمانروا شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بات چیت میں تیل تنصیبات پرحملوں کی شدید مذمت کی۔امریکی میڈیا نے دعوی کیاہے کہ حملہ ایران کے جنوب اورخلیج فارس کے شمال کی جانب سے کیاگیا،ایران نے حملے میں 20ڈرونزاورمتعددکروزمیزائل داغے ،حوثی باغیوں کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کرنامضحکہ خیزہے ،ایک میزائل کویت کی فضائی حدودسے بھی گزراتھا،امریکی سیکرٹری خارجہ ہنگامی دورے پر سعودی عرب روانہ ہورہے ہیں۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور جرمن چانسلرانجیلا مرکل نے ٹیلیفون کے دوران حملوں پر تبادلہ خیال کیا،برطانیہ اور جرمنی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ سعودی عرب کے تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں کا اجتماعی ردعمل تیار کرے ۔