تہران؍ نیویارک(صباح نیوز؍ این این آئی؍ نیٹ نیوز)ایران نے القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا۔ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے کہا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے احکامات دینے کا اعتراف کرچکے ہیں جو کہ عالمی عدالت میں پیش کیا جانے والا مضبوط ثبوت ہوسکتاہے ۔ترجمان نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدہ صدارت سے فارغ ہونے کے بعد ایران بھی طلب کیا جاسکتا ہے اور ایرانی قانون کے آرٹیکل 8 کے مطابق ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی جاسکتی ہے ۔علاوہ ازیں ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ملک کی فوج اس بات کی مزید تفصیلات فراہم کرے کہ گزشتہ ہفتے اس نے غلطی سے کس طرح ایک مسافر طیارے کو مار گرایا تھا۔ انہوں نے مسلح افواج سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ معذرت کرے اور وضاحت کرے کہ اس فضائی حادثے میں کیا ہوا تھا ۔ایرانی وزیر خارجہ جاوید ظریف نے علیحدہ سے یہ تسلیم کیا کہ اس واقعہ کے کئی روز بعد تک ایرانی جھوٹ بولتے رہے ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انہیں اور ملک کے صدر کو بھی اس بارے میں اندھیرے میں رکھا گیا تھا۔برطانیہ نے تہران میں تعینات اپنا سفیر وطن واپس بلا لیا ہے ۔ادھر مسافرطیارہ مار گرائے جانے کے واقعے کے بعد ایران میں عوامی غم وغصہ بدستورموجود ہے اور ملک میں کئی مقامات پر حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ تہران یونیورسٹی میں طلبا اور پولیس کے درمیان کئی گھنٹے تک تصادم جاری رہا۔ایران کے ایک معروف سخت گیر عالم آیت اللہ احمد علم الہدیٰ نے کہا کہ تہران میں متعیّن برطانوی سفیر کے لئے جوچیز بہتر ہوسکتی ہے ، وہ ان کی بے دخلی ہے ورنہ سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کے وفادار حامی ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے ۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے مبینہ سی سی ٹی وی ویڈیو جاری کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یوکرینی طیارے کو ایرانی فوجی اڈے سے صرف 4 میل کی دوری سے نشانہ بنایا گیا۔دریں اثناء ایرانی سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای تقریباً 8 سال بعد تہران کی مسجد میں نماز جمعہ کی امامت کرائیں گے ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایسا خامنہ ای کی جانب سے اندرونی خلفشار پر قابو پانے کے اقدام کے طور پر لیا جارہا ہے ۔ ایرانی صدر