واشنگٹن(این این آئی)امریکی اخبارنے انکشاف کیا ہے کہ ایرانی ذمے داران اس بات پر حیران ہیں کہ خطے میں ان کا نفوذ تیزی سے کم ہو رہا ہے ، اسی طرح وہ سمجھتے ہیں کہ لبنان اور عراق میں جاری مظاہرے ایرانی نظام کے لیے ایک خطرہ ہیں، ایرانی ذمے داران کو اس بات کا شدید خوف ہے کہ مذکورہ احتجاج کی لہر ایران منتقل ہو سکتی ہے کیوں کہ ایران کے ابتر معاشی حالات لبنان اور عراق سے ملتے جلتے ہیں۔ ایران اکثر و بیشتر امریکہ ، اسرائیل اور خلیجی ممالک کو اپنے امن اور علاقائی نفوذ کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیتا ہے تاہم حالیہ عرصے میں ایران میں حکام نے اپنی تشویش کے دو نئے ذرائع کا اظہار کیا ہے ۔ وہ لبنان اور عراق ہیں،جہاں پر جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بارے میں ایرانی نظام کا خیال ہے کہ ان سے ایران کے مفادات کو اچانک خطرہ لاحق ہو گیا ہے ،یہ احتجاج خود ایران کے اندر بھڑک جانے کا بھی امکان پیدا ہو گیا ہے ۔اخبار کا مزید کہنا تھا کہ اگر لبنانی اور عراقی احتجاج کنندگان اپنی حکومتوں کو گرانے اور ایرانی قیادت کے ساتھ گہرے تعلقات رکھنے والی اپنی سیاسی جماعتوں کو کمزور کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پھر تہران مالیاتی، سیاسی اور عسکری شعبوں میں سرمایہ کاری کے معاہدوں سے محروم ہو جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق لبنان اور عراق میں احتجاجی مظاہروں کو ایرانی میڈیا میں منفی شکل میں پیش کیا گیا ہے ۔ ایران میں قدامت پرست ذمے داران اور تبصرہ نگاروں نے لبنان اور عراق میں جاری عوامی تحریکوں کو فتنہ قرار دیا ہے ۔ یہ وہ ہی اصطلاح ہے جو مذکورہ افراد نے 2009 اور 2017 میں ایرانی حکومت کے خلاف مقامی سطح پر ہونے والے مظاہروں کے لیے استعمال کی تھی۔امریکی اخبار کے مطابق جمعرات کے روز عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کی جانب سے استعفا پیش کرنے کا امکان سامنے آیا۔ دو روز قبل لبنان کے وزیراعظم سعد الحریری نے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اس طرح کا کوئی اشارہ نہیں مل رہا کہ عراق اور لبنان میں جاری احتجاج جلد اختتام پذیر ہونے والا ہے ۔اخبار نے مزید لکھا کہ خامنہ ای اپنے خطاب میں بتا چکے ہیں کہ انہوں نے سیکورٹی فورسز کو چوکنا رہنے کے احکامات دے دیے ہیں تاکہ عوامی احتجاج کا مقابلہ کیا جا سکے ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق تہران احتجاج سے نمٹنے کے لیے مختلف تدابیر کا تجربہ کرے گا۔لبنان میں ایران کا ہدف یہ ہے کہ انقلابی تحریک اور تہران نواز ملیشیاں میں انقسام پیدا کیا جائے ۔ اس واسطے سیاسی ادارے کے مکمل سقوط کی کال کی عدم حمایت کا سہارا لیا جا رہا ہے ۔حزب اﷲ کا سربراہ حسن نصر اﷲ پہلے ہی اپنے حامیوں سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ سڑکوں پر جاری عوامی احتجاج سے دور رہیں۔