برلن(نیٹ نیوز)ایران کیلئے جاسوسی پر افغان نژاد جرمن فوجی مترجم کو سزا سنادی گئی،حکام کے مطابق مجرم جرمنی کے عسکری راز ایرانی انٹیلیجنس کو بیچتا رہا تھا۔ افغان نژاد سابق عسکری اہلکار کو تقریباً سات سال کی سزائے قید جرمن شہر کوبلینس کی ایک عدالت نے سنائی۔ اس کے خلاف یہ الزام ثابت ہو گیا تھا کہ وہ وفاقی جرمن فوج کے لیے مترجم کے طور پر اپنی ذمے داریوں کی ادائیگی کے عرصے کے دوران اہم خفیہ معلومات ایرانی سیکرٹ سروس کو مہیا کرتا رہا تھا۔مجرم کے ذاتی کوائف کے تحفظ کے جرمن قانون کے تحت حکام نے اس کا پورا نام ظاہر کرنے کے بجائے صرف اس کا پہلا نام ہی بتایا ہے ۔ عدالت کے مطابق مجرم عبدل کے خلاف یہ الزامات ثابت ہو گئے تھے کہ وہ جرمنی کے اہم عسکری راز مالی ادائیگیوں کے بدلے ایرانی خفیہ ادارے کو بیچتا رہا تھا۔نیوز ایجنسی رو ئٹرز نے بتایا ہے کہ مجرم عبدل کو چھ سال دس ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ عدالت نے اس کی بیوی آسیہ کو بھی دس ماہ کی معطل سزائے قید کا حکم سنایا ہے ۔ مجرمہ آسیہ کے خلاف لگایا گیا یہ الزام بھی ثابت ہو گیا تھا کہ اس نے ایرانی انٹیلیجنس کے لیے جاسوسی کے عمل میں اپنے شوہر کی معاونت کرتے ہو ئے اسے عملی مدد فراہم کی تھی۔ جرمن نشریاتی ادارے این ٹی وی کے مطابق شہر کوبلینس کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا، ''وفاقی جرمن فوج کے ایک سول ملازم کے طور پر عبدل نے اپنی پوزیشن اور فرا ئض کا غلط استعمال کیا اور یہ ملک سے غداری کا ایک سنگین معاملہ ہے ۔‘‘جرمنی میں غداری کے جرم میں کسی بھی مجرم کو عام طور پر کم از کم بھی پندرہ برس قید کی سزا سنائی جاتی ہے ۔ تاہم عدالت نے عبدل اور اس کی بیوی کو اس وجہ سے مقابلتاً کم مدت کی قید کی سزائیں سنائیں کہ انہوں نے اپنے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا اور ان کا ماضی میں کسی طرح کے جرائم کے ارتکاب کا کوئی ریکارڈ بھی نہیں تھا۔جرمن فوج سے متعلق خفیہ معلومات اور ریاستی راز منظر عام پر آنے سے روکنے کے لیے اس مقدمے کی سماعت بند کمرے میں کی گئی۔کابل میں پیدا ہونے والے اور بعد ازاں جرمن شہریت اختیار کر لینے والے عبدل نے مختلف یورپی شہروں میں ایرانی سیکرٹ سروس کے ساتھ رابطے قائم کر رکھے تھے ۔ اس نے ایرانی انٹیلیجنس کو دو ہزار تیرہ اور دو ہزار سترہ کے درمیانی عرصے میں متعدد مرتبہ اس وقت خفیہ معلومات مہیا کیں، جب وہ وفاقی جرمن فوج کے لیے ایک مشیر اور سول مترجم کے طور پر کام کر رہا تھا۔ تب یہ افغان نژاد جرمن شہری کوبلینس کے قریب داؤن نامی شہر میں تعینات تھا۔عبدل نے ایرانی خفیہ ادارے کو جو معلومات بیچی تھیں، وہ کئی طرح کی ممکنہ عسکری صورت حال سے متعلق وفاقی جرمن فوج کے تیار کردہ نقشے تھے اور کئی ایسے دفاعی نوعیت کے عسکری تجزیے جو چند مخصوص ممالک اور موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے تیار کیے گئے تھے ۔ ان حساس عسکری معلومات کی فراہمی کے بدلے میں مجرم نے ایرانی انٹیلیجنس سے تقریباً پینتیس ہزار یورو یا سینتیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر رقم وصول کی تھی۔جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس مقدمے کی کاررو ئی کے دوران عبدل عدالت کو اس بارے میں کوئی واضح یا تسلی بخش جواب نہ دے سکا کہ آخر اس نے ایرانی انٹیلیجنس کے لیے جاسوسی کیوں کی اور جرمنی کے اہم فوجی راز ایران کو کیوں بیچے ؟اسے گزشتہ برس گرفتار کیا گیا تھا اور مقدمے کی عدالتی سماعت سے قبل وہ کافی دیر تک تفتیشی حراست میں تھا۔ اس کے خلاف مقدمے کی باقاعدہ سماعت دو ماہ قبل جنوری میں شروع ہو ئی تھی، جس کی تکمیل پر عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔