پاکستان میں ایڈز کا مرض تیزی سے پھیلنے لگا ہے۔ملک میں 1لاکھ 60 ہزار افراد اس جان لیوا مرض میں مبتلا ہیں۔ 2018ء میں 22ہزار افراد اس موذی بیماری کا شکار اور 6ہزار 400افراد جاں بحق ہوئے۔ ملک بھر میں ایڈز کے علاج کے لئے 20سے زائد سینٹرز موجود ہیں۔اس کے علاوہ ماضی میں عالمی ڈونر اداروں کے تعاون سے ایڈز کے مریضوں کو مہنگی ادویات کی فراہمی ، خاندان کے باقی افراد کو بچانے کے لئے ضروری تربیت کے ساتھ ماہانہ بنیادوں پر مالی معاونت بھی فراہم کی جاتی تھی ۔یہی وجہ ہے کہ ماضی میں پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی شرح دنیا بالخصوص خطہ کے دیگر ممالک سے کم تھی مگر بدقسمتی سے اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد سب سے زیادہ نقصان ایڈز کے مریضوں کو ہوا ہے۔ صوبائی سطح پر مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیا ت ناکافی ہیںاور عالمی نجی ڈونر اداروں نے بھی اپناآپریشن بند کر دیا ہے یہی وجہ ہے کہ سندھ میں ایڈز کے ہزاروں مریضوں کا معاملہ سامنے آیا تو فیصل آباد میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں خوفناک اضافہ کا انکشاف ہوا۔ عالمی ادارہ صحت کی ٹیم نے بھی سندھ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیاہے جبکہ فیصل آباد اب تک عدم توجہی کا شکار ہے۔ بہتر ہو گا کہ وفاقی حکومت کم از کم ایڈز کے علاج معالجہ کے حوالے سے معاملات اپنے دائرہ اختیار میں لے تاکہ اس جان لیوا مرض کے انسداد کے لئے ضروری اقدامات کے ساتھ مریضوں کو بروقت طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔