حکومت نے کورونا پھیلائو کے بے قابو ہونے کے بعد ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ملک بھر کی مارکیٹوں میں متعدد دکانداروں کو جرمانے کئے ہیں۔طبی ماہرین رمضان سے قبل ہی حکومت کو متنبہ کرتے رہے ہیں کہ اگر حکومت نے لوگوں کو سختی سے گھروں تک محدود نہ رکھا تو کورونا کی صورتحال کنٹرول سے باہر ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر حضرات سخت لاک ڈائون کے لئے حکومت پر دبائو بڑھا رہے تھے مگر بدقسمتی سے حکومت اس حوالے سے تذبذب کا شکار رہی اور حکومت نے نہ صرف لاک ڈائون میں نرمی کا فیصلہ کیا بلکہ مارکیٹیں اور ٹرانسپورٹ کھولنے کا بھی اعلان کر دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد نوے ہزار سے تجاوز کر چکی اور56ہزار 213مریض ملک بھر کے ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ یہاں تشویش ناک امر یہ بھی ہے کہ نئے مریضوں میں سے87فیصد مقامی طور پر متاثر ہوئے ہیں اگر یہی حالات رہے تو جون تک پاکستان کے تمام سرکاری اور غیر سرکاری ہسپتالوں میں کورونا کے مزید نئے مریض لینے کی گنجائش ختم ہو جائے گی اس سنگین صورت حال میں اب حکومت نے ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے پر جرمانے اور مارکیٹیں سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو بلا شبہ دیر آید درست آید کے مصداق مبنی برحق ہے بہتر ہو گا حکومت ایس او پیز پر سوفیصد عملدرآمد کے ساتھ سرکاری استعمال کی کپیسٹی بلڈنگ کے لئے بھی اقدامات کرے تاکہ مستقبل میں ہنگامی حالات میں عوام کو مناسب طبی سہولیات میسر ہو سکیں۔