نوم پنہ(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں )ایشیا پیسفک کانفرنس میں بھارت ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر ذلت اوررسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔ایشیا پیسفک کانفرنس 2019 کے دوران پاکستان کی قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی تقریر کو روکنے کی کوشش پر بھارتی سیاستدان وجے جولی کو سکیورٹی اہلکاروں نے باہر نکال دیا۔کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پنہ میں میں ہونے والی کانفرنس میں قاسم سوری کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر گفتگو کر رہے تھے کہ بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما وجے جولی نے ہنگامہ آرائی شروع کردی ۔ وہ اپنی نشست سے اٹھ کھڑے ہوئے اور ہال کے سامنے آکر کہنے لگے 'میں احتجاج کرتا ہوں۔ وہ کانفرنس میں سامنے کی نشستوں پر بیٹھے شرکا کی طرف انگلی کرتے ہوئے چیخ رہے تھے کہ اتنے میں سکیورٹی گارڈز آئے اور انہیں پکڑ کر ہال سے باہر لے گئے ۔اس تمام صورتحال کے دوران قاسم سوری نے اپنی تقریر جاری رکھی اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر بات کی۔ڈپٹی سپیکر نے کہا میں آپ کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب لے جانا چاہتا ہوں جہاں ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا جاچکا ہے اور ہزاروں کشمیری لاپتہ ہیں۔11 ہزار سے زائد کشمیری خواتین کا ریپ کیا جاچکا ہے ۔ بھارتی جبر کا نشانہ بننے والے عوام کی 8 ہزار بغیر نشان کی قبریں ملی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 106 روز سے کرفیو نافذ ہے اور مواصلاتی بندش جاری ہے ۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھارتی فورسز کی جانب سے پیلٹ گنز کا استعمال، ماورائے عدالت قتل اور تشدد کی تصدیق کی ۔ قاسم سوری نے خیون سوداری، سیکنڈ وائس پریزیڈنٹ قومی اسمبلی کمبوڈیا سے بھی ملاقات کی۔ قاسم سوری نے کہا اقلیتوں کو پاکستان میں بہت عزت و احترام حاصل ہے جس کی واضح مثال حال ہی میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سکھوں کیلئے کرتاپور راہداری کا افتتاح ہے ۔پاکستان اور کمبوڈیا میں دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات قائم ہیں۔ خواہش ہے کمبوڈیا بھارت پر دباؤ ڈالنے کیلئے اپنے اچھے تعلقات کو استعمال کرے ۔ قاسم سوری نے خیون سوداری، سیکنڈ وائس پریزیڈنٹ قومی اسمبلی کمبوڈیا کو پارلیمانی وفد سمیت پاکستان کے پارلیمنٹ آنے کی دعوت دی جسے خیون سوداری نے قبول کرتے ہوئے مستقبل قریب میں پاکستان آنے کا وعدہ کیا۔