Common frontend top

ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ، دہشتگردی کیخلاف پاکستان کے اقدامات سے مطمئن؛ بھارت بلیک لسٹ کرانے کیلئے رابطے کررہا:وزیر خارجہ

منگل 15 اکتوبر 2019ء





پیرس،اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز، خصوصی نیوز رپورٹر،نیوز ایجنسیاں) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان پر اظہار اطمینان کیا ہے ۔ چین کے زیرصدارت پیرس میں ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستانی وفد وزیر اقتصادی امور حماد اظہرکی سربراہی میں شریک ہے ۔ایڈیشنل سیکریٹری وزارت خزانہ سہیل راجپوت کے علاوہ نیکٹا، ایف آئی اے ، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کے نمائندے بھی وفد کا حصہ ہیں۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی نئی نیشنل رسک اسیسمنٹ رپورٹ کا جائزہ لیا اور پاکستان کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا، پاکستان کی طرف سے ایکشن پلان پرعملدرآمد کے نکات پر ابھی مزید 2 دن غور کیا جائے گا۔پاکستان نے نئی نیشنل رسک اسیسمنٹ سٹڈی مکمل کرکے 150 صفحات کی رپورٹ بھجوائی تھی جس میں دہشتگردی کی مالی معاونت اور اس کے خطرات کے حوالے سے 12 سے زائد صفحات شامل ہیں، رپورٹ میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیوں اور استغاثہ سے آگاہ کیا گیاہے ۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جس کو چین،ترکی اور ملائیشیانے سراہا۔ دہشتگردی اورکرپشن کیخلاف پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہاگیا۔پاکستان سے پوچھے گئے اضافی سوالوں کے جواب کے سیشن میں پاکستانی وفدکے تمام ارکان نے سوالوں کے جواب دیئے ، پاکستانی وفدنے بھارتی وفدکے سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔اجلاس میں پاکستان کی درجہ بندی کا تعین کیا جائے گا اور پاکستان کو موجودہ گرے لسٹ سے نکالنے ،برقرار رکھنے یا بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ کیا جائیگا ۔ ایف اے ٹی ایف پاکستان کے حالیہ اقدامات سے مطمئن ہوئی تو اسے گرے ایریاکی فہرست سے خارج کرنے کی کارروائی شروع ہو سکتی ہے ۔ ناکافی پیشرفت کی وجہ سے پاکستان کے بارے میں اگلی سطح کے اقدامات لینے پر غور کیا جائے گا۔ پاکستان کو’’گرے لسٹ‘‘ سے نکلنے کے لیے 12 ارکان کی حمایت درکار ہوگی، ایف اے ٹی ایف اجلاس سے متعلق حتمی رپورٹ 18 اکتوبر کو جاری ہوگی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ اجلاس تک صورتحال جوں کی توں رہے گی۔ادھروزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگواور نجی ٹی وی کو انٹرویومیں کہا بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کیلئے کئی ممالک سے رابطے کررہا ہے ،وزیراعظم عمران خان کا دورہ ایران کامیاب رہا، وزیر اعظم کا دورہ ایران یک نکاتی تھا،ایرانی صدر سے بہت اچھی اور مثبت گفتگو ہوئی، کچھ قوتیں خطے میں جنگ چاہتی ہیں لیکن ہم خون خرابہ نہیں چاہتے ، خطہ جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا، جنگ ہوئی تو اثرات عالمی معیشت پر پڑیں گے ۔انہوں نے کہا ضروری ہے کہ اگر دو اسلامی ملکوں کے درمیان کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دو ر کیا جائے اور معاملات کو سفارتی ذرائع کے ذریعے اور بات چیت سے حل کیا جائے ،ہماری رائے میں جنگ مسائل کا حل نہیں۔ ہماری حکومت واحد حکومت ہے جس نے منی لانڈرنگ کیخلاف ٹھوس کام کیا، ایف اے ٹی ایف میں پاکستان اپنا موقف پیش کرے گا۔ ترکی پاکستان کا بہت اہم دوست ہے جس نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، ترک صدروفد کے ہمراہ پاکستان آرہے ہیں، ان کے سامنے شام کا مسئلہ رکھیں گے ، برطانوی شاہی جوڑے کا دورہ خیرسگالی کیلئے ہے ، دنیا سمجھتی ہے پاکستان میں حالات معمول پر آ رہے ہیں، دورے سے دوطرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے ۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں