لاہور،فیصل آباد (نامہ نگار ،92 نیوز رپورٹ، نیوز رپورٹر) فیکٹریاں بند،کارخانے بند، پاور لومزبند، حکومتی پالیسیوں نے معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا،لاکھوں لوگ بیروزگارہوگئے ،ٹیکسٹائل اور آٹو انڈسٹری یونٹس بھی بندہونے لگے ،انجمن تاجران نے 29اور30اکتوبرکوملک بھرمیں ہڑتال کا اعلان کردیا،فیصل آبادمیں ایف بی آراور پاورلومز مالکان کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ،پاورلومز مالکان نے مطالبات کی منظوری تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے کونسل آف لوم اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید خالق رامے ، آل پاکستان کاٹن پاور لومز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین چودھری محمد نواز ، چودھری عبدالحق ودیگر رہنماؤں نے مذاکرات کئے ۔ وحید خالق رامے نے چیئرمین ایف بی آر کو پاو رلوم فیکٹری مالکان کے مسائل سے آگاہ کیا اور بتایا کہ پاور لومز مالکان نے تنگ آکر اپنے کاروبار بند کئے ہیں اس لئے مسائل پر ہمدردانہ غور کیا جائے ۔چیئرمین ایف بی آر نے بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے کہاکہ فیسکو کے بورڈآف ڈائریکٹرز کے چیئرمین خرم مختار سے رابطہ کرکے ان کو اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گا جبکہ دیگر متعلقہ حکام سے بھی رابطہ کیا جارہا ہے تاکہ بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے صنعتکاروں کے تحفظات دور کئے جاسکیں۔دوسری جانب فیصل آباد کے کئی ایک سیکٹرز میں صنعتی پہیہ چلتا رہا ۔کونسل آف لوم اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید خالق رامے کے مطابق فیصل آباد ، جھنگ ، گوجرہ ، ٹوبہ ٹیک سنگھ ، حافظ آباد اور دیگر شہروں میں پاور لوم فیکٹریاں بند رہیں۔تاجررہنمانعیم میرنے 92نیوزسے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے کروڑوں نوکریوں کے وعدے صرف انتخابی نعرے تھے ،حکومت کے جھوٹ بے نقاب ہو رہے ہیں،تاجررہنمامیاں نعیم نے کہاحکومت سہولتیں دے تو 25سے 30لاکھ نوکریاں نکالنامسئلہ نہیں،آج سے تین چارسال پہلے ہماری ہوزری کی انڈسٹری سے 80لاکھ مزدوروابستہ تھے ،جوناقص حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے کم ہوکر60لاکھ تک رہ گئے ہیں،چیئرمین کسان اتحاد خالد کھوکھرنے کہاحکومت نے زراعت پر کوئی پالیسی نہیں دی،کپاس کے کاشتکارپریشان ہیں،ماہرمعیشت شاہدحسن نے کہاکہ عوام کی محرومیاں بڑھ رہی ہیں ،اسی طرح رہاتوہم خانہ جنگی کی طرف چلے جائینگے ۔جبکہ آل پاکستان انجمن تاجران نے کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط ختم کیے بغیر حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے ، حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے 60فیصد کاروبار بند ہوگیا ہے ،ان خیالات کا اظہار آل پاکستان انجمن تاجران لاہور کے جنرل سیکرٹر ی ملک کلیم نے وقار میاں ،میاں خلیل ،چودھری امجد،ملک خالد ،عمران بشیر سمیت دیگر تاجر نمائندوں کے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ چھوٹے اور میڈیم سائز کے کاروبار کو ٹرن اوور کی بنیاد پر فکس ٹیکس سکیم دی جائے اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن سے استثنیٰ دیا جائے ،اس کے ساتھ تاجروں کو وود ہولڈنگ ایجنٹ نہ بنایا جائے ،ہمارا سیاسی ایجنڈا اور نہ کوئی اختلاف ہے ۔ دریں اثنا چیئرمین شبر زیدی سے سوترمنڈی فیصل آباد کے تاجروں کے مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد سوتر منڈی ،گر ے کلاتھ مارکیٹ کے تاجروں نے چھ روز سے جاری ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔چیئرمین ایف بی آر نے سوترمنڈی کے تاجروں پر سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 45 اے اور 8 بی کا غلط اطلاق کرنے کی غلطی تسلیم کرکے اس کو واپس لینے کا اعلان کیا جبکہ کمیشن ایجنٹس کو سیلز ٹیکس رجسٹرڈ ہونے کی پابندی پر بھی تاجروں کے موقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے اس شرط کو بھی ختم کردیا۔