اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹ میں ارکان نے ایلس ویلز کا سی پیک مخالف بیان مداخلت قرار دیا ہے جبکہ وزارت توانائی کی جانب سے بتایا گیاہے کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام ایران پر عائد امریکی پابندیوں کی وجہ سے رک گیا ہے ۔ سینٹ کا اجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں وزارت توانائی کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا گیا جس میں عمر ایوب نے بتایا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر کام رکاہوا ہے تاہم وفاقی کابینہ کی منظوری کے ساتھ ایران اور پاکستان نے گیس پائپ لائن ترمیمی معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔جواب کے مطابق ترمیمی معاہدے کے تحت پاکستان اور ایران کو منصوبہ مکمل کرنے کیلئے مزید5سال کا عرصہ دیا جا ئیگاتاہم مزید کوئی بھی پیشرفت امریکی پابندیوں کے اٹھائے جانے پر منحصرہے ۔ وزیر توانائی عمر ایوب نے بتایا کہ اس وقت گیس یوٹیلٹی کمپنیوں کیلئے گیس کی تخصیص متعلقہ صوبے میں دریافت کی بنیاد پر کی جارہی ہے ۔عمرایوب کے پیپلزپارٹی کے قائد پر تنقید ی الفاظ پر پیپلزپارٹی کے ارکان شور شرابہ شروع کردیا جس پر چیئرمین سینٹ نے کہاکہ ایوان کا ماحول خراب نہ کریں ۔ دریں اثنا اجلاس میں ملکیتی حقوق برائے خواتین ترمیمی آرڈیننس2019ء پر بھی بحث ہوئی۔اس دوران ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے پوچھا کہ ایسی کوئی متنازع ترمیم بھی نہیں تو پھر آرڈیننس کیوں لایا جارہا ہے ؟ شیری رحمٰن نے کہا کہ جب ایوان چل رہا ہے تو پھر آرڈیننس کیوں؟ بعد ازاں آرڈیننس کے معاملے پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں شدید احتجاج کیا گیا، جس پر ڈپٹی چیئرمین نے ترمیمی بل لانے کی رولنگ دیدی۔ شیری رحمٰن نے کہا وزیراعظم نے ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں کشمیر کے بجائے افغانستان کو ترجیح دی، اگر خارجہ پالیسی میں ایسی کوئی تبدیلی آگئی ہے تو پارلیمان کو اس سے آگاہ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ثالثی کا بیان اہم ہے تاہم وزیراعظم ایوان میں آکر وضاحت دیں۔ مشاہد اللہ خان نے کہا فروغ نسیم کے کچھ بلز تھے جو ہم نے کمیٹیوں کو بھجوا دیئے تھے ،فروغ نسیم نے اس پر اتنا برا منایا کہ مجھے دھمکی دی۔ اس دوران مشاہد اللہ اور ایم کیو ایم کے بیرسٹر سیف کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو نے کہا سی پیک پر امریکی بیان پر پاکستان میں کسی وزیر نے اس کی تردید نہیں کی، چینی سفیر نے پریس کانفرنس کی اور امریکا کو جواب دیا، ایسا لگا جیسے ہماری زمین پر ہمارا وجود نہیں، جیسے یہ امریکا یا چین کی زمین ہے ۔ مشاہد حسین سید نے کہا امریکی سفیر ایلس ویلز کا بیان پاکستان کے اندورنی معاملے میں مداخلت ہے ۔انہوں نے کہا چین کا قرضہ نہیں بلکہ یہ سرمایہ کاری ہے ، یہ اس وقت سی پیک پر حملہ کر رہے ہیں جب سی پیک نے ڈیلیور کرنا شروع کر دیا ہے ۔ وزارت مذہبی امور نے تسلیم کیا کہ گزشتہ حج کے دواران عازمینکو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈپٹی چیئرمین نے اورنگ زیب خان سے بدسلوکی پرڈائریکٹر محکمہ فو ڈخیبر پختونخوا کو ہٹانے کی رولنگ دی۔ ایوان میں ادارہ برائے خالص خوراک کے قیام کے بل کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ دریں اثنا سینٹ نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تعیناتی سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں مزید 60روز توسیع کی منظوری د یدی۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ملک میں آٹے کا کوئی بحران نہیں۔ٹرکوں کے ذریعے بھی آٹا فراہم کیا جارہا ہے ۔