اسلام آباد ہائیکورٹ نے کورونا کی وجہ سے شادی ہالز اور مارکیز میں تقاریب پر پابندی کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے فیصلوں پر عملدرآمد لازمی قرار دیا ہے۔ پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران گزشتہ 24گھنٹوں میں مزید 31افراد جاں بحق اور 2208نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔ ملک بھر کے ہسپتالوں میں 1551مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ حکومت معیشت کی تباہی کے خوف سے صنعتوں اور کاروباری شعبوں کو بند کرنے سے گریزاں ہے۔ ان حالات میں اس جان لیوا وبا سے بچائو کا واحد حل احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد ہی رہ جاتا ہے ۔ بدقسمتی سے جہاں عوام اس حوالے سے لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہے ہیں وہاں سیاسی قیادت بھی کورونا کے خطرات کو نظر انداز کرکے جلسے کرکے مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہو رہی ہے ،اس کا ثبوت جن شہروں میں اپوزیشن اور حکومت نے جلسے کئے ہیں ان میں کورونا کے مریضوں کے تناسب میں اضافہ ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو ہائی کورٹ کی حکومت کے جلسے کرنے پر افسوس اور حیرت بجا محسوس ہوتی ہے حکومت نے اب کورونا کے خاتمے تک مزید جلسے نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ تاہم اپوزیشن بالخصوص پی ڈی ایم کا جلسے جاری رکھنے کا فیصلہ ہٹ دھرمی اور عوام کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے ۔بہتر ہو گا معزز عدالت ملک بھر میں ہر قسم کے جلسے جلوسوں پر تاحکم ثانی پابندی لگائے تاکہ عوام کو اس جان لیوا مرض سے محفوظ رکھاجا سکے۔