اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے ایاز نیازی سمیت این آئی سی ایل میگا کرپشن اسکینڈل کے ملزمان کی بریت کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئے بریت کے خلاف نیب کی اپیلیں مسترد کردیں۔جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب کی اپیلوں پر سماعت کی تو نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے بریت کا فیصلہ کالعدم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ نے استغاثہ کے شواہد کو نظر انداز کیا ہے ۔عدالت نے مختصر سماعت کے بعد این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین آیاز نیازی اور شریک ملزمان حُر گردیزی، امین قاسم دادا، امیر حسین اور محمد ظہور کی بریت کے خلاف اپیلیں خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ ملزمان کے خلاف استغاثہ کے ثبوت ناکافی ہیں، نیب کے شواہد اتنے نہیں کہ ملزمان کیخلاف جرم ثابت ہو۔واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے سابق چئیرمین ایاز خان نیازی سمیت 6 ملزمان کوسات سات سال قید کی سزا کے علا وہ 10 سال کیلئے کسی بھی عوامی عہدے کیلئے بھی نااہل قرار دے دیا تھا۔قومی احتساب بیوروکے مطابق ملزمان پر قومی خزانے کو 49 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام تھا ،جبکہ ہائی کورٹ نے ملزمان کو بری کر دیا تھا۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے کوٹری واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کرپشن کیس میں ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ سمیت مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان انعم صدیقی، مراد جتوئی اور غلام شبیر کھوکھر کی عبوری ضمانتیں منظور کر لی ہیں۔عدالت کے سامنے اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ پیش کی گئی جس پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر سندھ نے کہاکہ میرے پاس ریکارڈ نہیں،رپورٹ کی تردید یا تصدیق نہیں کر سکتا۔ جسٹس منظور ملک نے کہاکہ کیا یہ سندھ حکومت کی رپورٹ ہے ، رپورٹ میں تو لکھا ہے کہ پراجیکٹ سے کوئی مالی نقصان نہیں ہوا۔ عدالت ارشد وہرہ اور دیگر ملزمان کو 5 لاکھ روپیہ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا۔دریں اثنائسپریم کورٹ نے گجرات کے ایک کیس میں غیرت کے نام پر مبینہ طور پر بیٹی کو قتل کرنے والی ماں کی ضمانت منظور کرکے انھیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے ۔گجرات کی رہائشی نذیراں بی بی پر اپنی بیٹی کے قتل کا الزام ہے ۔ جسٹس منظور ملک نے کہا کہ ملزمہ کے اعترافی بیان کے علاوہ پولیس کے پاس کوئی شواہد نہیں۔