لاہور (نامہ نگارخصوصی) ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد جمال سکھیرا اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ، انہوں نے اپنا استعفیٰ گورنر پنجاب کو بھجوا دیا ہے ۔ احمد جمال سکھیرا نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ میں ذاتی وجوہات کی بنا پر مستعفی ہو رہا ہوں،گورنر میرا ستعفی منظور کریں۔ پنجاب حکومت کے لیے پوری نیک نیتی سے کام کیا ۔انہوں نے لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کے عملے کا بھی شکریہ ادا کیا۔ احمد جمال سکھیرا لگ بھگ 11 ماہ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب رہے ۔ لاہور(انور حسین سمرائ) سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد جمال سکھیرا نے پریکٹس بند ہونے پر ہونے والے مالیاتی نقصان اور اٹارنی جنرل پاکستان تعینات نہ ہونے پر عہدے سے استعفیٰ دے کر دوبارہ کارپوریٹ سیکٹر جوائن کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق احمد جمال سکھیرا کے پنجاب حکومت کے ساتھ مراسم اچھے نہ ہی برے تھے بلکہ ماضی میں بھی وہ ایک دو مرتبہ استعفی دینے کا عندیہ دے چکے تھے ۔ان کے ایک کولیگ نے بتایا پروفیشنل پریکٹس کے مقابلے میں بطور ایڈووکیٹ جنر ل تعیناتی احمدجمال کے لئے شائد اتنی پرتعیش نوکری نہ تھی اور اسی لئے انہوں نے استعفی دے دیا۔ ذرائع نے بتایا جسٹس قاضی عیسی فائز ریفرنس میں عدلیہ کے بارے میں متنازع بیان کے بعد اٹارنی جنرل انور مقصود خان نے استعفی دیا تو وفاق کے چند حلقوں نے احمد جمال سکھیرا کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی بطور اٹارنی جنرل تعینات پکی ہے لیکن عمران خان نے وزارت قانون کی مشاورت سے خالد جاوید کو نیا اٹارنی جنرل لگادیا جس پر احمد جمال سکھیرا کے لئے لابنگ کرنے والے حلقے تذبذب کا شکار تھے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس کے ذرائع کے مطابق احمد جمال سکھیرابطور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعیناتی کے بعد اتنے خوش نہ تھے ، وہ کہتے میرااس تنخواہ میں گزارہ نہیں ہوتا ،نجی پریکٹس کی کی اجازت نہیں اور اخراجات پورے کرنے کے لئے آبائی زمین بیچنے پر مجبور ہوں۔ ذرائع کے مطابق نئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے لئے پیر مسعود چشتی کا نام زیر غور ہے ۔ پنجاب حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا سابق ایڈووکیٹ جنرل بابو ٹائپ وکیل تھے جن کے ساتھ کچھ صوبائی افسر آسودگی محسوس نہیں کرتے تھے ۔