ملک میں ایک بار پھر پٹرول کے بحران کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کیونکہ پٹرول کا ذخیرہ صرف 12دن کا رہ گیا ہے جبکہ تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اوگرا لائسنس کے مطابق پٹرول کا 20روز کا ذخیرہ رکھنے کی پابند ہیں۔ ابھی ملک سے گزشتہ سال کے پٹرول کے بحران کے آثار کم نہیں ہوئے کہ پٹرول کے نئے بحران کی راہیں ہموار کی جا رہی ہیں۔ دوسری طرف آئل مارکیٹ کمپنیز اور ڈیلرز مارجن میں 6فیصد تک اضافہ کر کے انہیں سر آنکھوں پر بٹھایا جا رہا ہے حالانکہ یہی کمپنیاں اور ڈیلرز گذشتہ سال پٹرول کے ایک بڑے بحران کا باعث بنے اور عوام کو کئی دنوں تک خوار ہونا پڑا۔ اب یہ کمپنیاں کم دنوں کا ذخیرہ رکھ کر عوام کوپٹرول بحران کے ایک اور دریا اورملکی معیشت کوبڑے نقصان سے دوچار کرنے کے لئے پر تول رہی ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں پٹرول کا 2لاکھ 97ہزار 882میٹرک ٹن ذخیرہ ہے جو صرف 12دن کی ضروریات پوری کر سکتا ہے‘ لہٰذا اوگرا کی طرف سے ان کمپنیوں کو محض وارننگ لیٹرز جاری کرنا ہی کافی نہیں بلکہ موجودہ صورتحال میں ایسے عملی اقدامات کیے جائیں کہ پٹرول کا نیا بحران پیدا نہ ہو۔مزید برآ ں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو قانون کے مطابق پٹرول ذخیرہ رکھنے کا پابند بنایا جائے اور قانون شکنی کرنے پر انکے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور انہیںجرمانے کیے جائیں تاکہ ملک کو گذشتہ سال کی طرح پٹرول کے ایک اور بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔