میڈیا چاہے پرنٹ ہو۔ الیکٹرانک ہو یا سوشل اس اعتبار سے بڑا ظالم اور سفاک ہوتاہے۔ کہ یہ بڑی سے بڑی خبر کو محض اس وقت چلاتا بلکہ گھسیٹتا ہے جب تک اس سے کوئی بڑی چیختی، چنگھاڑتی بریکنگ نیوز نہ آئے۔آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل(ر) اسد درانی اوررا کے سربراہ امر جیت سنگھ دلت کی کتاب نے گذشتہ ہفتے جو طوفان برپا کیا۔ اس پر پہلے اور دوسرے کالم باندھنے کے بعد خیال تھا کہ تیسرے کالم میں اس کی بخیہ گری کروں گا کہ کشمیر، ممبئی، کارگل، موضوعات ہی ایسےHot cake ہیں کہ دہائیوں سے بک رہے ہیں(معذرت کے ساتھ کشمیر کے ساتھ بکنے کا لفظ استعمال کرنے کی جسارت تو کرلی مگر حقیقت بہر حال ہے ایسی)۔ تحریک آزادی کشمیر اور اس کے ہزاروں شہداء کے ساتھ ہماری حکومتوںکی سنجیدگی کا اندازہ اس سے لگالیں کہ اس کا چیئرمین جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو لگادیتے ہیں۔ ایک مذہبی رہنما کی حیثیت سے ان کی شخصیت اور کردار اپنی جگہ مگر کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے ایک کے بعد دوسری پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے بعدبصد احترام حضرت مولانا محض اتنا بتادیں کہ اقوام متحدہ سمیت کتنے بین الاقوامی فورم پر گزشتہ پانچ سال میں انہوں نے سنجیدگی سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا۔ اِدھر اوراُدھر کی کشمیری قیادت سے کئی ملاقاتیں کیں۔ یہ لیجئے۔ علت اور عادت بھی اتنی پختہ ہوگئی ہے۔ بات شروع ہوئی تھی درانی دلت کتاب پر اور ابھی اس پر تیسرا کالم باندھنے کا ارادہ کرہی رہاتھا کہ ایک اور کتاب’’تہلکہ مچانے آپہنچی‘‘ ۔۔جی ہاں ہمارے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی دوسری بیگم اور سابق ٹی وی اینکر ریحام خان کی کتاب آنے میں ہفتہ ہے مگر پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا’’دلت درانی‘‘ کتاب کو کھاگیا ہے۔۔ سب سے اہم بات تو کتاب کی ٹائمنگ ہی ہے۔ انتخابی عمل کے بیچ لندن میںاس کا شائع ہونا اور چہار جہاں میں اس کی سنسی خیز شہ سرخیاں خبر دے رہی ہیں کہ اس کتاب میں بارہ بلکہ بائیس مسالے ضرور ہوں گے۔۔۔ اور یہ کتاب میری ہم قبیلہ دوست کو شہرت ہی نہیں دولت سے بھی مالا مال کردے گی، پاکستان ہی نہیں ساری دنیا میں ہی مشہور خواتین کا کہا لکھا بڑی خبر بنتاہے۔بحمدللہ ہمارے عمران خان صاحب کرکٹ، سماجی خدمات اور سیاست کے حوالے سے تو شہرت رکھتے ہی ہیں مگر اس سے زیادہ ان کی ’’خبر‘‘ ساری دنیا میں خواتین کے حوالے سے بنتی ہے۔۔۔برطانوی اشرافیہ کی دولت مند خاتون جمائما گولڈ اسمتھ سے شادی کو دودہائی سے اوپر بیت گئے مگر اس کی گونج آج تک سنائی دیتی ہے۔ کرسٹی آنے بیکر نے اپنیMtv to Maccaمیں خان صاحب کے ساتھ گزرے سرشار دنوں اور پھر ان سے علیحدگی کے بعد بڑی افسردگی سے خان صاحب کی بے وفائی کی داستان رقم کی۔ ریحام خان کی ہمارے عمران خان صاحب سے اپریل2014 ء کے دھرنے کے بیچ شادی ایک’’حادثہ‘‘ ہی تھی۔ دو یا تین بچوں کی ماں جو بی بی سی میں موسم کا حال چند منٹ کیلئے پیش کرتی تھیں، پاکستان آئیں تو ایک سے دوسرے چینل میں ہاتھوں ہاتھ لی گئیں۔ مئی2013ء کے الیکشن کے بعد خان صاحب کی شہرت سات آسمانوں پر پہنچی ہوئی تھی ۔ پاکستان کی سیاست میں اتناطویل پر رونق دھرنا(ویسے میں اسے میلہ ٹھیلہ لکھنا چاہ رہاتھا) کہ سماع ہی کچھ ایسا ہوتاتھا۔ کونسا ایسا ملکی یا بین الاقوامی میڈیا نہ تھا جو خان صاحب سے انٹرویو لینے کیلئے بے تاب و بے قرار نہ ہو۔ خاص طورپر خواتین صحافی اینکرز کی چھلانگیں تو دیدنی تھیں۔ ریحام خان کو بہر حال کئی اعتبار سے ان تمام خواتین اینکروں پر سبقت حاصل تھی۔ انٹرویو لینے میں کامیاب ہونے کے ساتھ ساتھ خان صاحب کا دل جیتنے میں وہ ہنگامہ خیز دھرنے کے بیچ کیسے کامیاب ہوئیں۔ شادی کے عینی گواہوں میں سے ایک خان صاحب کے دست راست نے اسلام آباد کے ہوٹل میں جب سرگوشی میں یہ اطلاع دی تو یقین نہ آیا۔گھاٹ گھاٹ کاپانی پیئے ہمارے عینی شاہد دوست نے جو کراچی سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنے غصے کے حوالے سے بڑی شہرت رکھتے ہیں، ساتھ ہی یہ خبر بھی دی کہ خان صاحب’’Trapّّ‘‘ ہوگئے۔ مہینوں سے زیادہ نہیں چلے گی۔ ریحام خان سے محترم عمران خان کی علیحدگی بھی شادی سے کم ڈرامائی نہ تھی، سال2016 ء کا غالباً جون کا مہینہ تھا لندن سے دعوت ملی ایک میڈیا کانفرنس میں شرکت کرنی ہے سارے پاکستان سے ممتاز صحافی آرہے ہیں اور مہمان خصوصی کوئی اور نہیں ممتاز میڈیا پرسنیلٹی عمران خان کی بیگم ریحام خان ہونگی۔ شام کو لندن میں Bayswaterسے ملحق ٹیوب اسٹیشن کے قریب پہنچے تو ایک وسیع و عریض ہال میں ہزار کرسیاں لگی دیکھیں۔ مگر نہ تو مہمانوں کی کوئی بھیڑ اور نہ ہی میزبانوں کا اتا پتا۔ لندن کے ایک باخبر رپورٹر نے خبر دی کہ ریحام خان ایئرپورٹ پہنچ چکی ہیں۔ مگر ان کی طلاق کی خبریں بھی آرہی ہیں جس سے تحریک انصاف کے سینکڑوں حامی جنہیں ٹکٹ لے کر یہ کرسیاں بھرنی تھیں ۔ایئرپورٹ ہی سے اپنی بڑی بڑی گاڑیوں میں راہِ فرار اختیار کرگئے۔ گھنٹہ بلکہ تین چار گھنٹے گزرگئے۔ ایک عجیب ماتمی فضا تھی کوئی رات11بجے روتے دھوتے میزبان پہنچے(جنہیں بعد میں لاہور کے ایک چینل میں ریحام خان کے ساتھ میزبانی کااعزاز بھی حاصل ہوا)ڈیڑھ، دوسو میں سے کم و بیش ساروں ہی سے منٹ دو منٹ کی تقریریں کروائی گئیں۔ سنا ہے بیشتر مقررین سے30/20پونڈ کی فیس لی گئی اسی فیس کی بدولت پیٹ پوجاہوئی۔ لاہور کے چینل میں ریحام خان کی جس دھوم دھام سےLiveآمد ہوئی اس نے تو ان کی شادی کی تقریب کے ریکارڈ توڑدیئے۔ یہ پروگرام کتنے ہفتے چلا یہ تو یاد نہیں آرہا۔ مگر مہینے دو بعد محترمہ ریحام خان اپنے اصل وطن یعنی لندن لوٹ گئیں ۔ اور پھر اس کے بعد ہی ان کی کتاب آنے کی خبریں آنے لگی تھیں۔ اس دوران ہمارے خان صاحب نے نہایت خاموشی سے تیسری شادی’’ایک نیک پروین‘‘ سے رچالی۔۔۔ شادی کے بعد سے خان صاحب جس جوش وخروش سے سیاسی میدان میں اترے ہیں اس سے سیاسی پنڈت اور جوتشی دعویٰ کر رہے ہیں کہ2018ء کے الیکشن میں تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد خاتون اول بننے کااعزاز انہیں نیک پروین کو حاصل ہو گا۔ اب جہاں تک ریحام خان کی کتاب کا تعلق ہے تو خان صاحب کے سارے ہی شہہ بالے سینہ ٹھونک کر میدان میں اترچکے ہیں۔ اس وقت تو ایسا لگتا ہے کہ کرپشن، لوڈشیڈنگ، ڈویلپمنٹ کے بجائے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان انتخابی معرکہ’’سابقہ بیویوں‘‘ پرلڑا جائے گا کہ تحریک انصاف کے حامی خادم اعلیٰ پنجاب کے بیٹے حمزہ شریف کی سابقہ بیوی عائشہ احد کو عدالتوں میں لے آئے ہیں۔ انتخابی پراسس کا پہلا مرحلہ نہیں جاتا کہ دونوں جماعتوں کے جلسوں میںcrowd puller ماشا اللہ کہیں ہماری یہ دو بیگمات نہ بن جائیں۔۔۔ مگر ابھی تو ذراریحام خان کی کتاب کا انتظار کریں۔ مگر ہاں وہ دلت درانیLove AffairیعنیSpy Chroniclesکا جس کے بارے میں کہاجاتا تھا کہ ریکارڈ توڑ فروخت ہوگی سنا ہے بڑے بڑے بک شاپس اس کتاب کا آرڈر کینسل کرکے ریحام خان کی کتاب لینے کیلئے لندن دوڑ پڑے ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے دوسری شادی اور پھر علیحدگی کے بعد جو شہرت ریحام خان کو ملی وہ کم از کم ایک اینکر کی حیثیت میں تو انہیں نہیں مل پاتی۔ اب ریحام خان نے مزید شہرت اور دولت کمانے کیلئے۔ ایک کتاب بھی لکھ ڈالی۔ بڑے آدمیوں کی بڑی باتیں۔ تہمینہ درانی تو خادم اعلیٰ کی دوسری بیگم برسوں سے ہیں مگر آج بھی ان کی شہرت سابق گورنر شیر پنجاب غلام مصطفی کھر پرلکھی کتابMy Feudal Lordسے ہی ہے۔ ریحام خان کی الیکشن سے پہلے یہ کتاب تحریک انصاف پر ملبہ ڈالے گی؟ اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے ۔مگر عوام میں مقبول تمام سیاسی رہنما اب دوسری ، تیسری شادی کرتے ہوئے اس بات کا ضرور خیال رکھیں گے کہ ان کی بیوی اتنی پڑھی لکھی نہ ہو کہ بعد میں صاحب کتاب بھی بن جائے۔