برمنگھم(ویب ڈیسک) سدا بہار کے پھول میں کینسر کے خلاف اجزا ایک عرصہ قبل دریافت ہوچکے ہیں جس کی بنا پر بعض دوائیں بھی بنائی گئی ہیں۔ اب ایک اور پھول میں ایسے ہی خواص ملے ہیں اور یہ پھول بھی عام پایا جاتا ہے ۔عاقر قرحا یا فیورفیو پھول دیکھنے میں انتہائی خوشنما لگتا ہے ۔ حکمت اور روایتی ادویہ سازی میں اسے صدیوں سے استعمال کیا جارہا ہے ۔ یہ پھول کئی اقسام کے درد اور بالخصوص دردِ سر میں استعمال ہوتا رہا ہے ۔ لیکن اب یونیورسٹی آف برمنگھم کے ماہرین نے خاص طور پر اس کے پودے کے پتوں سے کینسر کے خلاف اہم جزو یا مرکب (کمپاؤنڈ) دریافت کیا ہے ۔اس مرکب کا نام پارتھینولائڈ ہے جو دیگر پودوں میں تو ہوتا ہے لیکن اس کی مقدار بہت کم ہوتی ہے ۔ دوسری جانب یہ فیورفیو کے پودے کے پھول دینے کے آخری مرحلے میں غیر معمولی طور پرزیادہ پیدا ہوتا ہے ۔محققین نے اسی پودے سے پارتھینو لائڈ کشید کرنے کی کوشش ہے ۔ ان تھک محنت سے ماہرین نے اس مرکب سے مزید ذیلی اجزا یا ڈرائیویٹوز کشید کئے ہیں ۔ نکالے گئے کیمیکل کی تعداد 71 تھی جنہیں باری باری آزمایا گیا۔ ان میں سے ایک مرکب بہت کارآمد ثابت ہوا۔ پھر یہ مرکب زندہ خلیات کے ساتھ بہت سرگرم بھی دیکھا گیا جس میں بہتر ادویاتی خواص بھی دیکھے گئے ۔اس مرکب کوکرونِک لمفوسائٹک لیوکیمیا کے خلیات اورآزمائشی ڈشوں پر آزمایا گیا تو یہ انہیں ختم کرنے میں بہت مؤثر ثابت ہوا۔ اس کی وجہ جاننے کے لیے غور کیا گیا تو معلوم ہوا کہ مرکب ری ایکٹوو آکسیجن اسپیشیز (آراوایس) کی تعداد گھٹاتا ہے جو صحتمند خلیات کے لیے زہریلے ثابت ہوتے ہیں۔ آراوایس کینسرزدہ خلیات میں پہلے ہی دریافت ہوچکے ہیں۔تاہم ابھی کسی دوا کی تیاری کا مرحلہ بہت دور ہے ۔ یہ تحقیق میڈ کیم کمیونکیشن جرنل میں شائع ہوئی ہے ۔