حکومت اور گھی مینو فیکچررز کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔ حکومت کی طرف سے ایکسل لوڈ پالیسی معطل کرنے سے مینو فیکچررز نے گھی کی فی کلو قیمت میں آٹھ سے دس روپے کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ ابتدا میں گھی کی قیمت میں آٹھ سے دس روپے کمی کا اعلان کیا گیا ہے لیکن صرف اس پر اکتفا کر کے بیٹھ نہیں جانا چاہیے بلکہ گھی کے علاوہ اور بھی اشیاء ضروریہ ہیں جو شب و روز زندگی میں استعمال ہوتی ہیں۔ حکومت کو دیگر اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں بھی کمی کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔ سبزیوں کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں۔ ان میں بھی کمی لانے کی خصوصی کوشش کی جائے۔ جس طرح حکومت نے گھی مینو فیکچررز سے ملاقات کر کے گھی کی قیمت میں کمی کرائی ہے اسی طرح دیگر چیزوں کے مینو فیکچررز سے مل کر قیمتوں میں کمی کا راستہ تلاش کیا جائے۔ صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ چیزوں کی قیمتیں کم کرانے کے لئے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کریں۔ یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی تمام اشیاء کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ کیونکہ حکومت کا کام تو اشیاء کی قیمت میں کمی کا اعلان کرنا ہے لیکن اس کمی کو یقینی بنانا اور عوام تک اس کی سہولیات پہنچانا بیورو کریسی کی ذمہ داری ہوتی ہے اس لئے چاروں صوبے اس امر کو یقینی بنائیں کہ وہ وفاقی سطح پر عوام کے لئے ہونے والے اقدامات کو عملی جامہ پہنا کر انہیں بھر پور ریلیف فراہم کریں تاکہ مہنگائی کی چکی سے پستے عوام بھی سکھ کا سانس لے سکیں۔