لاہور ،ملتان،فیصل آباد، پشاور(نامہ نگارخصوصی، جنرل رپورٹر،سٹاف رپورٹر،92نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک)گرینڈ ہیلتھ الائنس نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال ختم کردی ۔ آج سے او پی ڈی اور ان ڈور معمول کے مطابق کھلنے کا اعلان کر دیا۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین گرینڈ ہیلتھ الائنس ڈاکٹر سلمان حسیب نے کہا کہ حکومت معاملات کو حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ،عدلیہ کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی ۔جسٹس جواد حسن نے بھی ہمارے مطالبات پورے کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عدالتی فیصلے کو من و عن مانتے ہیں، امیدہے حکومت ماضی بھلا کرہمارے مطالبات مانے گی۔ادھر پنجاب حکومت نے بڑافیصلہ کرتے ہوئے 24ہزارالائیڈہیلتھ پروفیشنلزکی ترقیاں معطل کردیں،پنجاب بھرکے ہسپتالوں میں 8سال قبل ترقیاں دی گئی تھیں،ڈی جی ہیلتھ سروسزنے پرانے سکیل پرکام لینے کا حکم دیدیا۔قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کوفوری طور پرہڑتال ختم کرنے کا حکم دیاتھا اورمعاملہ کے حل کیلئے 10رکنی کمیٹی قائم کردی تھی ،جسٹس جواد حسن نے کیس کی سماعت کے د وران کہا کہ آئین کے تحت ڈاکٹرز کی ہڑتال جائز نہیں، ہڑتال کی صورت میں توہین عدالت کی کارروائی ہوگی اور حکم نہ ماننے والوں کو جیل بھجوایاجائے گا۔عدالت میں پنجاب حکومت نے ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف اقدامات کی رپورٹ پیش کردی، سیکرٹری صحت پنجاب نے کہا کہ یہ لوگ قانون کوہی ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں،ینگ ڈاکٹروں کے وکیل عابد ساقی نے کہا کہ سیکرٹری صحت معاملے کو ڈرامے کے انداز میں بیان نہ کریں،ینگ ڈاکٹرز قوم کا مستقبل ہیں ان کے مستقبل کو بھی تحفظ ملنا چاہئے ،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا قانون بناتے ہوئے فریقین سے مشاورت کی گئی جس پرڈاکٹروں نے کمرہ عدالت میں نونوکے نعرے لگادئیے ، پولیس نے ینگ ڈاکٹرز کوشورکرنے سے منع کرکے کمرہ عدالت سے باہرنکال دیا،عدالت نے سیکرٹری صحت سے پوچھا ہڑتال تو اکتوبر سے چل رہی ہے پھر فریقین کے تحفظات کوسننے کیلئے اتنی تاخیرسے کمیٹی کیوں بنائی گئی،عدالت نے ریمارکس دئیے افسوس کہ یونیفارم پہن کر ڈاکٹرز ہسپتال کے بجائے عدالت میں آگئے ،جائیں جاکر ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج کریں، عدالت نے کمیٹی کوحتمی مسودہ اور رپورٹ 23 نومبر کو عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کردی۔دوسری طرف پنجاب حکومت نے ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں اورنرسوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ۔ صدر وائے ڈی اے پنجاب ڈاکٹر قاسم علی کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ۔ ڈاکٹر قاسم علی پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں ایڈہاک پر ملازمت کر رہے تھے ۔متعدد ڈاکٹروں اور نرسوں کو پیڈ اایکٹ کے تحت شو کاز نوٹسز بھی جاری کئے گئے ہیں۔ جناح ہسپتال کے ڈاکٹر رانا عارف، ڈاکٹر زاہد سرفراز، ڈاکٹر جاوید اقبال آہیراور مزمل اسلم کھٹاریہ شامل ہیں ۔ان ڈاکٹروں کو 13نومبر کو سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ۔ جناح ہسپتال کی فوزیہ اعظم اورصبا احمد، فریدہ رفیق ، راحت نورین اورنرس اشتر سروسز ہسپتال کو بھی پیڈ اایکٹ کے نوٹسز جاری جاری کئے گئے ہیں۔ ان نرسوں کو 13نومبر کو سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ۔ جناح ہسپتال کی 4 نرسز ثوبیہ عاشق، فرحت ، زاہد حسین اور نصرت کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت انکوائری شروع کی گئی اور ان نرسوں کو 7دن کے اندر اندر ہڑتال کرنے کے الزام پر اپنے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ۔ ادھر ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبر پختونخوانے ہڑتالی ڈاکٹروں اور ملازمین کو3روزمیں برطرف کرنے کا حکم دیدیا۔