فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی) مسلم لیگ (ن) پنجاب کی صدارت سنبھالنے کے بعد سے ہی رانا ثناء اﷲ خاں کو پارٹی کے اندر دباؤ کا سامنا تھا۔ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے ایک بڑے دھڑے نے انہیں بطور صوبائی صدر تسلیم ہی نہیں کیا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا رانا ثنا کی گرفتاری سے قبل ایک ماہ تک اینٹی نارکوٹیکس فورس کو بہت سی معلومات پہنچانے والوں میں مسلم لیگ (ن) کے ان کے مخالف دھڑے کے لوگ بھی شامل تھے جو انہیں ہر صورت میں اس عہدے سے ہٹانے کے خواہشمند تھے ۔ اینٹی نارکوٹیکس فورس کو جن پارٹی رہنماؤں نے بعض اندرونی قسم کی معلومات فراہم کیں ان میں ان کے دو قریبی مقامی رہنما بھی شامل ہیں جنہیں کالعدم تنظیموں کے راہنماؤں سے رابطوں اور ان افراد کی سرگرمیوں کے حوالے سے بہت کچھ معلوم تھا۔ رانا ثنا نے بطور صوبائی وزیر قانون پانچ بار ان لوگوں کو منشیات سمیت مختلف معاملات سے بچایا بھی تھا۔ اب اسی گروہ میں چار لوگوں کو منشیات کے مقدمہ میں حراست میں لیا گیا جن کا تعلق مظفر گڑھ اور جھنگ سے ہے ، گرفتاری کے وقت رانا ثناکی گاڑی سے نشہ آور پاؤڈر کی موجودگی کی اطلاع اے این ایف کومل چکی تھی۔