مکرمی! نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا جس خدشے کو ظاہر کر رہا تھا آخر کار وہی ہوا ، اور افسوس بالکل ویسا ہی ہوا جو خدشات تھے۔ کشمیر کی حیثیت کے خاتمے، اور کرفیو کا 28واں روز ، دل دہلا دینے والی خبریں کم ،ظلم کے پہاڑ زیادہ ہیں۔ یہ سب کچھ سہنے والے کیسے ڈنڈے ، فولادی سلاخیں کھا رہے ہیں۔ ظالم کا اندازِ ظلم دیکھو۔ ڈنڈوں پر خاردار تاریں لپیٹتے اور ٹانگوں کی پچھلی جانب مارتے ہیںجس سے معصوم شہری بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ دوبارہ ہوش میں لانے کیلئے بجلی کے جھٹکے اور ہوش میں آنے پرپھر سے تشدد شروع جبکہ چیخنے ، چِلّانے پر منہ میں مٹی بھر دی جاتی ہے۔ نوجوان نو عمر کشمیری لڑکے ٹانگوں پر تشدد ہونے سے چلنے پھرنے ور لیٹنے سے قاصر ہیں، ۔ خدا کا قہر ٹوٹے ظالموں پر کیسے کیسے تشدد کے طریقے آزما رہے ہیں۔ آخر کار حد ہوتی ہے ہر چیز کی، بغیر وجہ کے ظلم و تشددنہیں۔ بدترین ظلم و تشدد سہنے والے یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ’’ گولی مار دو‘‘ … تشدد نہ کرو‘‘ کاش! اقوام عالم(جو کہ خود غرض ہے) اقوام متحدہ( یہ بھی خود غرض ہے) اور دیگر فورم ان حالات سے خود گزرتے تو انہیں محسوس ہوتاکہ حالات کس نہج پر ہیں۔ ہماری حکومت حالات کی نزاکت کو سمجھے، خود کارروائی کرے اور نازی مودی کو اس کی اوقات یاد دلائے۔ (نبیل احمد نظامی)