لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے کہا ہے دیا مر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں حائل تمام رکاوٹیں دور کردی ہیں۔پروگرام نائٹ ایڈیشن میں اینکر پرسن شازیہ ذیشان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاجس جگہ پر ہم نے ڈیم بنانا ہے وہاں پر سب سے پہلے دریا کارخ موڑنا ہے ۔جب دریا کا رخ موڑیں گے اور پانی کو کسی اور ڈائریکشن میں لے کر جائینگے تو پھر آپ کو وہ جگہ دستیاب ہوگی جہا ں پر آپ نے ڈیم کا انفراسٹرکچر تیار کرنا ہے ۔ڈائیورژن ورکس سب سے کریٹیکل اور اہم ہوتے ہیں ،ڈیم سٹرکچر تو ہم 3 سال بعد شروع کرینگے ۔ڈیم سے متعلقہ سٹرکچر اس سے پہلے ہی شروع ہوجائیگا ۔ڈیم کی تعمیر میں حکومت کی فنڈنگ 26فیصد ہوگی۔ واپڈا 176ارب روپے لگائے گا۔دیامر بھاشا ڈیم سے بننے والی بجلی3روپے یونٹ پڑے گی۔نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا وفاقی حکومت کسی کی بات سننا نہیں چاہتی ، یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔تحریک انصاف کو ابھی تک کنٹینر اور گورننس میں فرق معلوم نہیں ۔حکومت نے جو بجٹ پیش کیا اس کی کوئی حیثیت نہیں ۔حکومت نے کنٹینر کی سیاست کرنی ہے تو ہم بھی تیار ہیں۔بلاول بھٹو پہلے خاموش تھے ،انہوں نے جب کیچڑ اچھالنا شروع کیا تو پھر جواب دیا گیا۔صدارتی نظام سے پاکستان نے کچھ نہیں پایا بلکہ کھویا ہی ہے ۔ملک میں بحرانی کیفیت ہے ۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا لوگ اب نیب کو نہیں مانتے ، احتساب کرنا ہے تو سب کا کریں، چاہے پہل ہم سے کریں ، نیب کو بی آر ٹی منصوبہ کیوں نظر نہیں آتا،18 ارب کا منصوبہ ایک سو ارب تک پہنچ گیا ہے اور ابتک مکمل نہیں ہوا ۔نیب نے ملک کو تباہ کردیا ہے ، ایک سرکس لگی ہے ،ملک اس طرح نہیں چلتے ،یہ پاکستان کی کرپٹ ترین حکومت ہے ۔بیوروچیف اسلام آباد سہیل اقبال بھٹی نے کہا وفاقی حکومت نے ایک پلان بنارکھا ہے کہ ایسے ادارے جو قومی خزانے پر بوجھ ہیں،ان کے خسارے سے جان چھڑانی ہے ۔نیویار ک میں روز ویلٹ ہوٹل کی پہلے پرائیویٹائزیشن کی بات ہوئی لیکن یہ ہوٹل منافع میں چل رہا ہے ، خسارے میں نہیں ۔حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2017میں حکومت آرڈیننس کے ذریعے سے ترمیم کرنے جارہی ہے ۔سرکاری دستاویز جو نائٹ ایڈیشن کوموصول ہوئی ہیں اس کے مطابق سمری صدرمملکت کو ارسال کردی گئی ہے ۔