مکرمی ! حکومت پنجاب کی ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ستمبر 2019 ء تک بچوں سے زیادتی کے کل 1024 مقدمات رجسٹر ہوئے۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ والدین اورخواتین اساتذہ بچوں سے دوستانہ رشتہ قائم کریں تاکہ وہ آپ سے بلا خوف اپنے دل کی بات کہہ سکیں، بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی روک تھام کے لیے معاشرے کے ہرفرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور ارد گرد کے ماحول پر نظر رکھنی ہوگی کیونکہ درندہ صفت عناصر اپنی خواشات کی تکمیل کیلئے ہر گلی، محلے اور شہر میں موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں،بچوں کی تعلیم و تربیت میں والدین اور اساتذہ کا اہم کردار ہے انہیں اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھنی چاہئے اور بلاوجہ گھر سے باہر نا جانے دیں،والدین بچوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں تا کہ وہ ایسے کسی واقعے کا نشانہ بننے سے بچ سکیں۔ انہیں ابتدائی تعلیم سے آگاہی دیں۔ انہیں حفاظتی تدابیر سے روشناس کروائیں، اکثر واقعات میں بچے کو کسی چیز کا لالچ دے کر، گھمانے پھرانے کا لالچ دے کر پھانسا جاتا ہے۔ آج اگر ہم اپنے معالج خود نہیں بنیں گے۔ تو بعد میں بغیر پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ بقایا ہم تو صرف صبر کے گھونٹ ہی بھر کر آنسو ہی بہا سکتے ہیں۔ (مہر اقبال انجم)