اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)پاکستان ایڈمنسٹریٹو گروپ کے پنجاب میں تعینات بااثر بیوروکریٹس نے اربوں کے سیکنڈلز میں ملوث افسران کیخلاف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی تحقیقات کے سامنے دیوارکھڑی کردی ۔ وفاقی حکومت نے اینٹی کرپشناسٹیبلشمنٹ پنجاب سمیت صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کو وفاقی حکومت کے ماتحت بیوروکریٹس کے خلاف کرپشن کیسز میں کارروائی سے روک دیا ۔پنجاب میں اربوں روپے کے سکینڈلز کی تحقیقات کا سامنے کرنے والے بیوروکریٹس نے وزارت قانون سے خلاف ضابطہ نئے احکامات جاری کروائے ۔ پنجاب میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو گروپ کے 6بااثر بیوروکریٹس کیخلاف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب اربوں روپے سکینڈلز کی تحقیقات کررہا ہے ۔ سابق ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب حسین اصغر نے بااثرشخصیات اور بیورکریٹس کیخلاف کاروائی کرتے ہوئے صرف 4ماہ کے دوران 58ارب روپے سے زائد ریکوری اور سیٹلمنٹ کی۔ 92نیوز کوموصول وزارت قانون کی جانب سے صوبائی حکومتوں کو لکھے گئے خط کی کاپی کے مطابق صوبائی اینٹی کرپشن کو صوبوں کے مختلف محکموں میں تعینات وفاقی افسران کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں، ان کیخلاف کرپشن کی کوئی شکایت سامنے آئے تو انکوائری ایف آئی اے یا نیب کریگا ۔ صوبائی حکومت یا اسکے ادارے وفاقی حکومت کے افسران کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کرنے کے مجاز نہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سیکرٹریٹ میں تعینات اور پنجاب میں کرپشن میں ملوث بیورکریٹس کیخلاف کارروائی کا بخوبی علم رکھنے والے ایک افسر کے مطابق سابق ڈی جی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب حسین اصغر نے 4ماہ کے دوران کرپشن میں ملوث بااثر شخصیات اور بیوروکریٹس کے خلاف بلاامتیاز اور بے رحم کارروائیوں کا آغازکیا۔ حسین اصغر نے پنجاب کے 6اضلاع میں کرپشن کے بڑے کیسز کا جائزہ لیا تو ہر سکینڈل میں ایک پاکستان ایڈمسنٹریٹو سروس سابقہ ڈی ایم جی گروپ کے افسران کا پتہ چلا جن کی منظوری سے صوبائی حکومت کے خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا تھا ۔ حسین اصغر نے تمام ریکارڈ قبضے میں لینے کے بعد تمام بیوروکریٹس کیخلاف کارروائی کا آغازکیا تو کرپشن سیکنڈلز میں ملوث بیوروکریٹس نے وزارت قانون سے خلاف ضابطہ مراسلہ جاری کروادیا۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے قانون کے مطابقکوئی بھی سرکاری افسر چاہے اس کا تعلق وفاقی حکومت سے ہو یا پنجاب سے ، جب وہ تنخواہ پنجاب حکومت سے حاصل کرے گا تو اس کے خلافاینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کو کارروائی کا اختیار حاصل ہے ۔ وزارت قانون ایک مراسلے کے ذریعے صوبائی حکومت کے قانون کو پس پشت نہیں ڈال سکتی۔ لاہور سے تعلق رکھنے والی بااثر کاروباری شخصیات پنجاب میں اربوں روپے کے سکینڈلز کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہیں۔