اسلام آباد (سہیل اقبال بھٹی) وفاقی حکومت نے کھاد فیکٹریوں،سی این جی مالکان، بااثر صنعتکاروں اور تاجروں کو آرڈیننس کے ذریعے ایمنسٹی سکیم دینے کی تیاری کرلی جس کے تحت ملک بھر کے غریب کسانوں اور عوام سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں وصول شدہ 208ارب روپے معاف اور سرچارج ریٹ رواں ہفتے کم کردیا جائیگا۔ ملکی تاریخ میں بااثر شخصیات اور کارپوریٹ کمپنیوں کو بینکوں کی جانب سے معاف کئے گئے 280ارب روپے قرض کے بعد یہ سب سے بڑی ’’رقم معاف سکیم‘‘ ہوگی جس سے ایک مرتبہ پھر ملک بھر کے مالدار افراد بھرپور مالی فائدہ حاصل کرینگے ۔ کسانوں سے 405روپے فی کھاد بوری وصول کرکے خزانے میں 138ارب روپے جمع نہ کروانے کے باوجود فرٹیلائزر کمپنیوں نے کھاد کی بوری 100روپے مزید مہنگی بھی کردی۔ مشیر صنعت وپیداوار عبدالرزاق داؤد کے فرٹیلائزر کمپنیوں کیساتھ نرم رویے کے باعث کھاد کی قیمت کم ہونے کے بجائے بڑھادی گئی ۔ وفاقی کابینہنے مئی میں کھاد کی قیمت میں کمی کیلئے وزارت صنعت وپیداوار کو میکنزم تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔ وفاقی حکومت نے اینگرو اور فاطمہ فرٹیلائزر سمیت دیگر فرٹیلائزر کمپنیوں کو گیس سرچارج کی مد میں 69ارب روپے معاف کرنے سے قبل ان کمپنیوں کا فرانزک آڈٹ کروانے کی ہدایت کی۔ وزارت پٹرولیم نے جی آئی ڈی سی ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کیلئے سمری وزیراعظم سیکرٹریٹ کو ارسال کردی۔ ایکٹ میں ترمیم کے بعد فرٹیلائزر سیکٹر سمیت 5شعبوں کو گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں عوام سے وصول شدہ 208ارب معاف جبکہ 208ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروانا پڑیں گے ۔ وزارت پٹرولیم نے حیران کن طور 2016سے کمپنیوں کے بینک اکائونٹس میں موجود سرچارج کے اربوں روپے پر کوئی مارک اپ وصول کرنیکی تجویز نہیں دی۔92نیوزکوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں گزشتہ5سال کے دوران ملک بھر کے کسانوں سمیت عوام سے وصول شدہ 416ارب پر خزانے میں جمع نہیں کروائے گئے ۔ اینگروفرٹیلائزر سمیت کھاد کارخانوں کے مالکان کو غریب کسانوں سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں وصول شدہ 69ارب روپے معاف کرنیکی منظوری دی گئی۔ اربوں روپے معاف کرنے کیساتھ مستقبل میں سرچارج کا ریٹ بھی 50فیصد کم کر دیا جائیگا ۔ کیپٹوپاورپلانٹس کے مالکان کو 91ارب جبکہ سی این جی مالکان کو80ارب روپے معاف کرنے کی منظوری دی گئی۔ آئی پی پیز کو 4.8ارب،کے الیکٹرک اور جنکوز کو 28ارب معاف کرنیکی منظوری دی گئی۔جنرل انڈسٹری سے وابستہ مالکان کو 21ارب معاف کرنیکی منظوری دی گئی۔2012سے دسمبر 2018تک عوام سے 701ارب وصول جبکہ قومی خزانے میں صرف 285ارب روپے جمع کرائے گئے ۔