سی ڈی اے کی جانب سے اتوار اور پیر کی شب ضلع کچہری میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت کے باہر اور اردگرد موجود وکلاء کے 150سے زائد چیمبرز مسمار کیے جانے کے خلاف وکلاء نے شدید احتجاج کیا اور توڑ پھوڑ کی، بعد ازاں مشتعل وکلاء نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نعرے بازی کی اورتوڑ پھوڑ کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ محصور ہو کر رہ گئے۔اس قسم کی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری تھا کہ سی ڈی اے تجاوزات کیخلاف آپریشن سے پہلے وکلاء کے نمائندوں کو اعتماد میں لے لیتی۔ اچانک رات گئے اور پھر صبح کے وقت دوبارہ آپریشن وکلاء میں اشتعال کا باعث بنا ۔دوسری طرف معزز وکلاء کو بھی چاہیے تھا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا رخ کرنے اور وہاں توڑ پھوڑ کرنے کی بجائے اپنے نمائندوں کے توسط سے سی ڈی اے سے مذاکرات کے ذریعے حالات کو معمول پر رکھنے کی کوشش کرتے تا ہم فریقین کے درمیان رابطے کا فقدان ہی اس ناخوشگوار واقعہ کا باعث بنا ہے۔ معزز وکلاء کو چاہئے کہ وہ اپنی صفوں سے ایسے لوگوں کو نکال باہر کریں جو ماضی میں بسا اوقات ایسے ہی واقعات کا باعث بنتے رہے ہیں۔ فاضل عدالتیں، محترم ججز صاحبان اور معزز وکلا نظام انصاف کی بنیاد ہیں لہٰذا عدالتوں کے احترام کو وکلاء برادری سے زیادہ کون سمجھ سکتا ہے۔ اس واقعے سے وکلا کا وقار مجروح ہوا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بار کونسلز ایسے واقعات پر خاموشی کی بجائے فیصلہ کن کردار ادا کریں تاکہ اصلاح احوال ممکن ہو سکے ۔