کوئٹہ(نیوز ایجنسیاں؍مانیٹرنگ ڈیسک) مچھ میں قتل مزدوروں کی ہزارہ قبرستان میں تدفین کردی گئی۔ نمازجنازہ میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری، وفاقی وزیر علی زیدی، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اﷲ لانگو سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔بعدازاں وزیراعظم عمران خان نے گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں شہداء کے لواحقین اور ہزارہ کمیونٹی کے عمائدین سے ملاقات کی اور شہدا کیلئے تعزیت اور فاتحہ خوانی کی۔وزیر اعظم نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں ہزارہ برادری کی سکیورٹی کے لئے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں،لکھ کردے دیاہے ،ہم نے شہدا کے لواحقین سے جو وعدے کئے ہیں، وہ پورے کریں گے ،سانحہ مچھ کے متاثرین کوتنہانہیں چھوڑیں گے ،سکیورٹی فورسزکا ایک سیل بن رہا ہے ،ہزارہ کمیونٹی کوتحفظ فراہم کیا جائے گا۔عمران خان نے کہابھارت شیعہ سنی علما کوقتل کروا کے دونوں کمیونٹی میں انتشارپھیلاناچاہتاہے ،35 سے 40 لوگ دہشت گردی کررہے ہیں،فتنہ پھیلانے والوں کے پیچھے جائیں گے ،قوم کو اکٹھا کریں گے ،میرا مشن پاکستان سمیت ساری دنیا میں مسلمانوں کومتحد کرنا ہے ،ایران اورسعودی عرب کے درمیان تعلقات کوٹھیک کرنے کیلئے کوششیں کیں۔ملاقات کے بعد ہزارہ رہنما آغا رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم سے بلیک میلنگ والے جملے پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا، عمران خان نے وضاحت کی کہ انہوں نے بلیک میلنگ والا جملہ پی ڈی ایم کے قائدین سے متعلق کہا تھا۔قبل ازیں وزیراعظم کے زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں گورنر ،وزیر اعلیٰ بلوچستان ،وفاقی وزرا ، معاون خصوصی ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ، وزیر داخلہ ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفرازعلی و دیگر نے شرکت کی۔وزیراعظم سے گورنر بلوچستان امان اﷲ خان یاسین زئی اور وزیراعلیٰ جام کمال نے ملاقات بھی کی۔دریں اثناء وزیراعظم نے کوئٹہ میں ڈیجیٹل میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں کہا نوازشریف، احسن اقبال اور خواجہ آصف نے بیرون ممالک کے اقامے لے رکھے تھے ، اقاموں کی وجہ سے بیرون ملک منتقل کی گئی رقم کی واپسی مشکل ہوجاتی ہے ۔وزیراعظم نے کہا اگر کرپٹ ٹولے کو این آر او دے دوں تو زندگی آسان ہوجائے گی، میں نے این آر او نہ دینے کے مشکل راستے کا انتخاب کیا، مشرف ان دونوں جماعتوں سے بہتر تھا لیکن اس نے ان کو این آر او دے کر غلط کیا۔وزیراعظم نے کہا پی ڈی ایم چوروں، لٹیروں اور ڈاکوں کا ٹولہ ہے تاہم یہ فیصلہ کن جنگ ہے اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا۔عمران خان نے کہا پاکستان انہی جماعتوں کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں آیا، یہ ملک کو بلیک لسٹ کرانا چاہتے تھے ، مجھ سے تحریری طور پر این آر او مانگا گیا، آج زرداری اور نوازشریف اکٹھے ہوچکے ہیں۔وزیراعظم نے کہا یقین رکھیں کہ فوج مخالف بیانات دینے والے تمام لوگوں کا علاج ہوگا، اداروں پر حملے کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، یہ فوج سے کہہ رہے ہیں کہ ایک منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دو، نوازشریف باہر بیٹھ کر فوج میں بغاوت کرانا چاہتا ہے ، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی جمہوری دور میں اداروں کو اس طرح بدنام کیا جارہا ہے ، پہلے ہمیشہ مارشل لا میں فوجی قیادت پر تنقید ہوتی تھی لیکن موجودہ جمہوری دور میں فوجی قیادت کو کیوں نشانہ بنارہے ہیں، اپنی کرپشن اور لوٹ مار کو بچانے کے لئے اداروں پر دبائو بڑھایا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا اپوزیشن رہنما جنرل باجوہ سے کہہ رہے ہیں کہ حکومت کوگرادو۔