اوٹاوا(این این آئی)کینیڈا میں قائم عالمی سکھ پارلیمنٹ اور دنیا بھرکی سکھ تنظیموں نے بھارت میں بڑھتے ہوئے ہندوتوا کے خلاف بین الاقوامی سطح پر اٹھنے والی آوازوں کا خیرمقدم کیا ہے ۔ بیان میں کہا گیاکہ ہندوتوا ایجنڈے کے تحت اجتماعی اور انفرادی طورپر انسانی حقوق کو پامال کیا جاتا ہے ، ریاست اور غیر ریاستی عناصر کے ذریعے لوگوں کو قتل کیا جاتا ہے ، اقلیتوں کے مفادات کو نشانہ بنانے کے لیے عدالتی کارروائیاں کی جاتی ہیں اور میڈیا پر نفرت انگیز پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے ۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ بھارت ایک زہریلے بحران کے مقام پر پہنچ گیا۔ وہ لوگ جنہوں نے برسوں سے بھارت پر نظررکھی ہوئی ہے وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس عمل میں کئی دہائیوں سے اضافہ ہورہا لیکن کورونا کی وبا کوکھلے عام مسلمانوں اور سکھوں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنا ایک افسوسناک صورتحال کی عکاسی کرتا ہے ۔ انہوں نے جون 1984ء اور اسکے بعد ایک دہائی تک بھارتی ریاست کے ہاتھوں نسل کشی کا سامنا کیا جس کے بعد بھارت کے زیر انتظام پنجاب میں حق خود ارادیت کا مطالبہ سامنے آیاتاکہ ایک خود مختار خالصتان ریاست قائم کی جاسکے ۔