بھارت کاستمگرمیڈیامسلمانان بھارت کے خلاف پورے تسلسل کے ساتھ جوشرانگیزاورفتنہ پرورپروپیگنڈہ جاری رکھے ہوئے ہے ،یہ دراصل وہی منصوبہ بندی ہے جو ہٹلر نے جرمنی میں اختیار کی تھی۔ ہٹلرکی اس منصوبہ بندی کا اصول یہ تھا کہ ایک جھوٹ کو اتنی بار دہرا یاجائے تاکہ اسے لازماََ سچ مان لیا جائے۔ مودی حکومت کی ستمگری اورمسلمانان بھارت کے خلاف ہندوئوں کے اٹھائے ہوئے طوفان نے بھارتی مسلمانوں کواس نہج پر پہنچادیاکہ جہاں وہ دہشت اور وحشت کے ماحول میں جینے پرمجبورہیں ۔ان کی زندگی اجیرن بن چکی ہے اوران پر مستقبل کے خوف کے مہیب سائے منڈلارہے ہیں جس کے باعث ان کے چہروں سے بشاشت جاتی رہی ہے ۔ اگرچہ مسلمانان بھارت گذشتہ 72برسوں سے نامساعد حالات سے دوچارہیں لیکن وہ کبھی اس طرح گھبرائے اورنہ ہی مایوس ہوئے کیونکہ ان کاکوئی بھی عمل ہندوستانی نظام کے لئے چیلنج نہیں بناتھالیکن اب جب سے ہندونجومیوں یعنی بھارت کوہندوراشٹر بنانے والوں نہ یہ کہناشروع کردیاکہ 2050ء میں بھارت کے مسلمان ہندئووں کی تعدادسے زیادہ ہونگے کیونکہ ان کی نسل ہندوئوں سے 2کے مقابلے میں 6 فیصدبڑھ رہی ہے تو بھارت کے قضاو قدرکے مالکوں نے مسلمانان بھارت کے خلاف وہی شرمناک منصوبے ترتیب دیئے جوماضی میں اسپین میں مسلمانوں کے خلاف بنائے گئے تھے۔ بھارت میں مسلمانوں کو مسلسل مبتلائے رنج والم میں رکھنے کے لئے آئے دن مودی اینڈکمپنی کی طرف سے کوئی نہ کوئی مسئلہ اٹھایاجاتاہے ،ابتدامیںاسکی منصوبہ بندی کے ساتھ بھارت کے برقی و سوشل میڈیا سے کیجاتی ہے،پھر جھوٹ اور تہمت تراشی کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، اسلام اورمسلمانوں کو براہ راست ہدف بنایاجاتاہے۔ مسلمانان بھارت کوپورے ملک میںکورونا وائرس پھیلانے کاذمہ دارٹھہرانے پرجس کاجودل چاہے آگ پرپٹرول کے ڈرم پھینک دیتاہے۔ 16،اپریل کوبھارت کی معروف ریسلر ببیتا پھوگاٹ جس نے حال ہی میںحکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے،اس نے بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلا ئوکا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہراتے ہوئے بھارتی مسلمانوں کے لیے ایک توہین آمیز ہیش ٹیگ کا استعمال کیا اور کہا کہ انڈیا کے لیے وائرس سے بھی بڑا مسئلہ مسلمان ہیں۔ یہ ٹرینڈ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل ہی ٹوئٹرانتظامیہ نے ایک بھارتی غلیظہ رنگولی چنڈل کا اکائونٹ معطل کیا تھا جنھوں نے اسی نوعیت کی ٹویٹس کی تھیں۔جیساکہ عرض کیاجاچکاہے کہ ایک طرف بھارت کا برقی میڈیامسلمانان بھارت پراپنے تمام زہریلے تیربرسارہاہے تودوسری طرف سوشل میڈیا بھارت بھر سے اسلام مخالف ٹویٹس میں اضافہ ہوا ہے جن میں ہندئووں سے کہاجارہاہے کہ وہ مسلمان بزنس مین، کاروباری شخصیات، چھوٹے بڑے دوکانداروںاور ریڑھی پرسبزی اورپھل بیچنے والوںسے سامان کی خریداری نہ کریں اور انھیں ملک سے بھگا دیں۔ ادھردہلی پولیس نے تبلیغی جماعت کے امیرمولاناسعدکے خلاف یہ کہتے ہوئے کہ انہوں نے تبلیغی اجتماع کے ذریعے ملک بھر میں کورونا وائرس پھیلایاہے قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔دہلی کی پولیس کا کہنا ہے کہ مولاناسعد پر بڑے پیمانے پر جو الزامات عائد کیے ہیں ان کی وجہ سے وہ ضمانت کے لیے درخواست بھی نہیں دے سکیں گے۔ اعدائے دین کفار ومشرکین کی سازشیں ،جھوٹ و فریب اور تہمت کا معاملہ ہرزمانے اورہردور میں پیش آتارہااور رہے گااسی لئے قرآن وحدیث میںاسے خبردارکیاگیاتاکہ امت مسلمہ اپنے آپ کواس کے خلاف مستعدی کے ساتھ جدوجہدپرآمادہ اورتیار رکھے۔قرآن مجیدمیں واضح طورپر ایک طویل نقشہ کھینچاگیا ہے اور باربارتذکرہ فرمایاگیاکہ کس طرح ہرزمانے اللہ اوراس کے دین ،اس کے رسولوں ،انبیاء اور اہل ایمان کے خلاف جھوٹوں، بہتان بازوں، مکاروں اور فتنہ پروروں نے جھوٹ، فریب، مکاری اور فتنہ انگیزی کے ستم ڈھائے اور تدابیرکیں لیکن ان کی تمام چالیںاللہ کی تدبیر کے سامنے ناکام و نا مراد ہوئیں۔ ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز چراغِ مصطفویؓ سے شرارِ بولہبی بہرکیف! جھوٹ اوربہتان پرمبنی پروپیگنڈے اورفتنہ انگیزی کا مقصد یہ ہے کہ جیسے 1930 ء کی دہائی میں ہٹلر نے یہودیوں کے خلاف نفرت کا بازار گرم کیا تھا ویسے ہی بھارت میں مسلم نفرت کا بازار گرم ہو جائے اور پھرمودی کی بی جے پی کی سرپرستی میںآرایس ایس اوراسکی تمام ذیلی تنظیموں کو مسلم نسل کشی کاہرنوعیت کا موقع مل جائے۔ہرنوعیت کامطلب یہ ہے کہ انہیں جانی ،مالی اوراقتصادی اعتبارسے مارڈالودہلی سے لیکرہماچل پردیش اوربھارتی پنجاب سے لیکربنارس تک ہندو کالونیوں میں ریڑھی والے مسلم سبزی اورپھل بیچنے والوں کا داخلہ بند کیا جا رہا ہے۔ کالونیوں کے گیٹ پرباقاعدہ ان کا آدھار کارڈ ’’شناختی کارڈ‘‘چیک کیا جاتا ہے اور اگر مسلمان ثابت ہونے پراسے اندر گھسنے نہیں دیا جاتا ہے۔ جب صورت حال اتنی سنگین بن رہی ہے توپورے بھارت میں گجرات کے 2002ء جیسے مسلم کش فسادات کی طرح مسلم کشی کا مہیب سلسلہ چل پڑتاہے ۔ ٭٭٭٭٭